معجم صغیر للطبرانی - حدیث 266

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُمُعَةَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا فَقَالَ: ((أَلَا أُرَاكُمْ تَقْرَءُونَ مَعَ إِمَامِكُمْ؟)) قُلْنَا: أَجَلْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَقَالَ: ((إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ لَا تَفْعَلُوا، إِذَا جَهَرَ الْإِمَامُ بِالْقُرْآنِ فَلَا يَقْرَأْ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ إِلَّا ابْنُ لَهِيعَةَ وَالْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدٍ مِمَّنْ سَمِعَ ابْنَ لَهِيعَةَ قَبْلَ احْتِرَاقِ كُتُبِهِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 266

نماز كا بيان باب سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز پڑھائی جس میں قراء ت کو جہر کیا پھر ہمارے طرح رخ کیا تو فرمایا: ’’خبردار! میں تمہیں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟‘‘ ہم نے کہا! جی ہاں یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو آپ نے فرمایا: ’’میں کہہ رہا ہوں کہ کیا وجہ ہے میں قرآن سے نزاع کر رہا ہوں تو جب امام جہر قرأت کرے تو تم ایسے نہ کیا کرو صرف سورہ فاتحہ پڑھو کیونکہ جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
تشریح : (۱) جہری نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ کے علاوہ قرأت کرنا ممنوع فعل ہے۔ اور اس عمل سے امام کی قرأت میں خلل واقع ہوتا ہے۔ (۲) امام کے پیچھے مقتدی پر سورۃ فاتحہ کی تلاوت واجب اور صحت نماز کی شرط ہے کیونکہ سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے والے مقتدی کی نماز نہیں ہوتی۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب من ترك القراءة: ۸۲۴۔ سنن ترمذي، کتاب الصلاة باب ترك القراءة خلف الامام، رقم : ۳۱۲۔ مسند احمد: ۵؍۳۱۳ قال شعیب الارناؤط صحیح لغیره۔ (۱) جہری نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ کے علاوہ قرأت کرنا ممنوع فعل ہے۔ اور اس عمل سے امام کی قرأت میں خلل واقع ہوتا ہے۔ (۲) امام کے پیچھے مقتدی پر سورۃ فاتحہ کی تلاوت واجب اور صحت نماز کی شرط ہے کیونکہ سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے والے مقتدی کی نماز نہیں ہوتی۔