معجم صغیر للطبرانی - حدیث 254

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ جَبَلَةَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بَرَدَانَ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي مَسْجِدِي هَذَا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ)) لَمْ يَرْوِ بُرْدَانُ بْنُ أَبِي النَّضْرِ حَدِيثًا مُسْنَدًا غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 254

نماز كا بيان باب سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فرائض کے علاوہ کسی آدمی کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا میری اس مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے۔‘‘
تشریح : (۱) گھر پر نوافل کا اہتمام افضل عمل ہے اور گھر پر نوافل کا اجر وثواب مسجد حرام ومسجد نبوی سمیت مساجد میں نماز ادا کرنے سے زیادہ ہے۔ لہٰذا گھروں پر نفل نماز کا اہتمام کرنا مستحب فعل ہے۔ (۲) فرض نماز کا اہتمام مسجد ہی میں افضل ہے اور کسی شرعی مجبوری کے بغیر نماز باجماعت ترک کرنا جائز نہیں۔ (۳) گھر پر نوافل کا اہتمام اسی لیے افضل ہے کہ اس عمل سے ریاکاری نہیں ہوتی۔ یہ عبادت مخفی اور لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتی ہے۔ نیز گھروں پر نوافل کا اہتمام گھر کی خیر وبرکت اور نزولِ رحمت کا باعث بھی ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الاذان، باب صلاة اللیل، رقم : ۷۳۱۔ سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب صلاة الرجل التطوع، رقم : ۱۰۴۴۔ ابن حبان، رقم : ۲۴۹۱۔ (۱) گھر پر نوافل کا اہتمام افضل عمل ہے اور گھر پر نوافل کا اجر وثواب مسجد حرام ومسجد نبوی سمیت مساجد میں نماز ادا کرنے سے زیادہ ہے۔ لہٰذا گھروں پر نفل نماز کا اہتمام کرنا مستحب فعل ہے۔ (۲) فرض نماز کا اہتمام مسجد ہی میں افضل ہے اور کسی شرعی مجبوری کے بغیر نماز باجماعت ترک کرنا جائز نہیں۔ (۳) گھر پر نوافل کا اہتمام اسی لیے افضل ہے کہ اس عمل سے ریاکاری نہیں ہوتی۔ یہ عبادت مخفی اور لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتی ہے۔ نیز گھروں پر نوافل کا اہتمام گھر کی خیر وبرکت اور نزولِ رحمت کا باعث بھی ہے۔