معجم صغیر للطبرانی - حدیث 251

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَفِيُّ الْحِمْصِيُّ، بِحِمْصَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَلَاءِ الزُّبَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، وَحَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ: " إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَمْرًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ؛ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا الْأَمْرُ خَيْرَةً لِي فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَقَدِّرْهُ لِي وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ خَيْرًا فَسَهِّلْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ وَاصْرِفْ عَنِّي الشَّرَّ حَيْثُ كَانَ وَرَضِّنِي بِقَضَائِكَ " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْحَكَمِ إِلَّا الْمَسْعُودِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 251

نماز كا بيان باب سیّدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں قرآن کی سورۃ کی طرح استخارہ سکھایا کرتے تھے کہتے۔ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو یوں کہے۔ ’’ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ؛ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا الْأَمْرُ خَيْرَةً لِي فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَقَدِّرْهُ لِي وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ خَيْرًا فَسَهِّلْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ وَاصْرِفْ عَنِّي الشَّرَّ حَيْثُ كَانَ وَرَضِّنِي بِقَضَائِكَ ۔‘‘
تشریح : (۱) استخارہ کرنا مستحب فعل ہے اور استخارہ کے ذریعے آپ کسی بھی معاملہ کی بہتری اور عمدگی حاصل کرسکتے اور اس کی سنگینی اور شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ (۲) استخارہ کروانا یا استخارہ کا مروّجہ طریقہ کہ استخارہ کرنے کے بعد اس معاملہ کی اچھائی یا برائی خواب میں دکھائی جائے گی، کتاب وسنت سے ثابت نہیں۔ بلکہ استخارہ کے بعد اس معاملہ کے خیر وشر کا اندازہ نیند اور بیداری دونوں حالتوں میں ہوسکتا ہے۔ (۳) ’’ھذا الامر‘‘ کی جگہ پر اپنی حاجت کا نام لینا چاہیے۔ (دیکھئے بخاری)
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۳۷۲۳۔ بخاري، کتاب التطوع باب ما جاء فی التطوع، رقم : ۱۱۶۲۔ سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب فی استخارة، رقم : ۱۵۳۸۔ (۱) استخارہ کرنا مستحب فعل ہے اور استخارہ کے ذریعے آپ کسی بھی معاملہ کی بہتری اور عمدگی حاصل کرسکتے اور اس کی سنگینی اور شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ (۲) استخارہ کروانا یا استخارہ کا مروّجہ طریقہ کہ استخارہ کرنے کے بعد اس معاملہ کی اچھائی یا برائی خواب میں دکھائی جائے گی، کتاب وسنت سے ثابت نہیں۔ بلکہ استخارہ کے بعد اس معاملہ کے خیر وشر کا اندازہ نیند اور بیداری دونوں حالتوں میں ہوسکتا ہے۔ (۳) ’’ھذا الامر‘‘ کی جگہ پر اپنی حاجت کا نام لینا چاہیے۔ (دیکھئے بخاری)