معجم صغیر للطبرانی - حدیث 250

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا طَاهِرُ بْنُ عِيسَى بْنِ قَيْرَسَ المُقْرِي الْمِصْرِيُّ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ الْمَدَنِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَمِّهِ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ " أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَخْتَلِفُ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَكَانَ عُثْمَانُ لَا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِ وَلَا يَنْظُرُ فِي حَاجَتِهِ فَلَقِيَ عُثْمَانَ بْنَ حَنِيفٍ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ حَنِيفٍ: ائْتِ الْمِيضَأَةَ فَتَوَضَّأْ ثُمَّ ائْتِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى رَبِّكَ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقْضِي لِي حَاجَتِي وَتَذْكُرُ حَاجَتَكَ وَرُحْ إِلَيَّ حَتَّى أَرُوحَ مَعَكَ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَصَنَعَ مَا قَالَ لَهُ عُثْمَانُ ثُمَّ أَتَى بَابَ عُثْمَانَ فَجَاءَ الْبَوَّابُ حَتَّى أَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَأَجْلَسَهُ مَعَهُ عَلَى الطِّنْفِسَةِ وَقَالَ: حَاجَتُكَ؟ فَذَكَرَ حَاجَتَهُ فَقَضَاهَا لَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ: مَا ذَكَرْتَ حَاجَتَكَ حَتَّى كَانَتْ هَذِهِ السَّاعَةُ وَقَالَ: مَا كَانَتْ لَكَ مِنْ حَاجَةٍ فَأْتِنَا ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ فَلَقِيَ عُثْمَانَ بْنَ حُنَيْفٍ فَقَالَ: لَهُ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا مَا كَانَ يَنْظُرُ فِي حَاجَتِي وَلَا يَلْتَفِتُ إِلَيَّ حَتَّى كَلَّمْتَهُ فِي فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حُنَيْفٍ: وَاللَّهِ مَا كَلَّمْتُهُ وَلَكِنْ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ ضَرِيرٌ فَشَكَا عَلَيْهِ ذَهَابَ بَصَرِهِ فَقَالَ: لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((أَفَتَصْبِرُ؟)) فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ وَقَدْ شَقَّ عَلَيَّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((ائْتِ الْمِيضَأَةَ فَتَوَضَّأْ ثُمَّ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ ادْعُ بِهَذِهِ الدَّعَوَاتِ)) قَالَ عُثْمَانُ بْنُ حُنَيْفٍ: فَوَاللَّهِ مَا تَفَرَّقْنَا وَطَالَ بِنَا الْحَدِيثُ حَتَّى دَخَلَ عَلَيْنَا الرَّجُلُ كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِهِ ضَرَرٌ قَطُّ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ إِلَّا شَبِيبُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الْمَكِّيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ الَّذِي يُحَدِّثُ عَنِ أَحْمَدَ بْنِ شَبِيبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ الْأُبُلِّيِّ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ ثِقَةٌ تَفَرَّدَ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسِ عْنِ شُعْبَةَ، وَالْحَدِيثُ صَحِيحٌ وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهِمَ فِيهِ عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ وَالصَّوَابُ: حَدِيثُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 250

نماز كا بيان باب سیّدنا عثمان بن حنیف کہتے ہیں ایک آدمی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس اپنی کسی ضرورت کے لیے آتا جاتا تھا مگر عثمان اس کی طرف توجہ نہ کرتے اور نہ اس کی ضرورت پوری کرتے تو وہ عثمان بن حنیف کو ملا اور ان سے شکایت کی تو انہوں نے اس سے کہا کہ وضو کا برتن لاؤ اور وضو کرو پھر مسجد جاؤ۔ وہاں دو رکعت نماز پڑھو پھر یہ دعا کرو۔ ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى رَبِّكَ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقْضِي لِي حَاجَتِي ۔)) اور تم اپنی ضرورت کا نام لو اور شام کو میری طرف آنا میں تمہارے ساتھ جاؤں گا وہ آدمی چلا گیا اور جو کچھ عثمان نے کہا تھا وہ کیا پھر وہ عثمان کے دروازے پر آیا تو دربان آیا اور اس کو لے کر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا اسے چٹائی پر بٹھایا اور کہا تیری ضرورت کیا ہے؟ اس نے اپنی ضرورت ذکر کی تو انہوں نے اسے پورا کیا پھر اس نے اسے کہا تو نے اپنی ضرورت اب تک مجھ سے ذکر نہیں کی تجھے جو بھی کام ہو میرے پاس آجایا کرو۔ پھر وہ آدمی وہاں سے نکل کر عثمان بن حنیف کے پاس گیا اور اسے کہا جزاک اللہ خیر‘‘ وہ میری ضرورت کو نہیں دیکھتے تھے اور نہ اس طرف توجہ کرتے۔ یہاں تک کہ تم نے ان سے کلام کیا تو عثمان بن حنیف نے کہا اللہ کی قسم! میں نے اسے نہیں کہا لیکن میں نبی علیہ السلام کے پاس موجود تھا کہ ایک نابینا آیا اور اس نے اپنی نظر چلی جانے کی شکایت کی تو آپ نے اس سے کہا: ’’کیا تو صبر کر سکتا ہے؟‘‘ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے چلانے والا کوئی نہیں ہے اور یہ چیز مجھ پر بہت مشکل ہے تو پھر آپ نے فرمایا : ’’وضو کا برتن لا کر وضو کرو پھر دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا کرو۔‘‘ عثمان کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! ہم ابھی جدا نہیں ہوئے تھے اور ہماری بات کچھ لمبی ہو گی تھی یہاں تک کہ وہ آدمی آیا اسے کوئی تکلیف بھی نہیں تھی اور جیسے کبھی نہ ہوئی ہو گی۔‘‘
تشریح : (۱) حاجات کو پورا کرنا اور بیماروں کو شفا دینا یہ اللہ کا کام ہے کسی بندے کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ (۲) حاجت و بیماری کے وقت صبر سے کام لینا باعثِ اجر ہے لیکن اس سے نجات کے اسباب تلاش کرنا بھی توکل کے منافی نہیں ہے۔ (۳) بعض لوگوں نے اس حدیث سے وسیلہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے حالانکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو وسیلہ نہیں بنایا گیا بلکہ آپ کی دعا کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔ (۴) صحابی نے آپ علیہ السلام سے شفا کی درخواست نہیں کی بلکہ شفاء کے لیے دعا کی درخواست کی اور خود بھی دعا کی گویا آپ علیہ السلام کی دعا صحابی کی دعا کی قبولیت کے تھی۔ (۵) کسی نیک آدمی سے اپنے حق میں دعا کروا لینا جائز ہے۔
تخریج : سنن ترمذي، کتاب الدعوات باب، رقم : ۳۵۷۸ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۴؍۱۳۸۔ (۱) حاجات کو پورا کرنا اور بیماروں کو شفا دینا یہ اللہ کا کام ہے کسی بندے کے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ (۲) حاجت و بیماری کے وقت صبر سے کام لینا باعثِ اجر ہے لیکن اس سے نجات کے اسباب تلاش کرنا بھی توکل کے منافی نہیں ہے۔ (۳) بعض لوگوں نے اس حدیث سے وسیلہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے حالانکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو وسیلہ نہیں بنایا گیا بلکہ آپ کی دعا کو وسیلہ بنایا گیا ہے۔ (۴) صحابی نے آپ علیہ السلام سے شفا کی درخواست نہیں کی بلکہ شفاء کے لیے دعا کی درخواست کی اور خود بھی دعا کی گویا آپ علیہ السلام کی دعا صحابی کی دعا کی قبولیت کے تھی۔ (۵) کسی نیک آدمی سے اپنے حق میں دعا کروا لینا جائز ہے۔