كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُوسَى شِيرَانُ الْقَاضِي الرَّامَهُرْمُزِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّحِيلُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، أَخُو زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالنَّاسِ ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى قَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا بُيُوتَهُمْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الرَّحِيلِ إِلَّا زِيَادٌ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے ارادہ کیا کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھائے پھر جو لوگ اس سے پیچھے رہ جاتے ہیں میں ان کے گھروں کو جلادوں۔‘‘
تشریح :
(۱) نماز باجماعت کا اہتمام کرنا مردوں پر لازم ہے اور بلاعذر نماز باجماعت سے پیچھے رہنا جائز نہیں۔
(۲) اگر امام کو کوئی عذر لاحق ہو تو امام اپنا نائب مقرر کرسکتا ہے۔
(۳) اقامت کے بعد شرعی عذر کے پیش نظر نماز باجماعت کو ترک کرنا جائز ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، رقم : ۶۵۲۔ مسند احمد: ۱؍۴۰۲۔
(۱) نماز باجماعت کا اہتمام کرنا مردوں پر لازم ہے اور بلاعذر نماز باجماعت سے پیچھے رہنا جائز نہیں۔
(۲) اگر امام کو کوئی عذر لاحق ہو تو امام اپنا نائب مقرر کرسکتا ہے۔
(۳) اقامت کے بعد شرعی عذر کے پیش نظر نماز باجماعت کو ترک کرنا جائز ہے۔