كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " اثْنَانِ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمَا رُءُوسَهُمَا: عَبْدٌ آبِقٌ مِنْ مَوَالِيهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ وَامْرَأَةٌ عَصَتْ زَوْجَهَا حَتَّى تَرْجِعَ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ إِلَّا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ وَلَا عَنْهُ إِلَّا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي صَفْوَانَ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو آدمی ہیں جن کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی۔
ایک وہ غلام جو اپنے مالکوں سے بھاگ گیا ہو جب تک اپنے مالکوں کے پاس واپس نہ آجائے اور وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اپنے نافرمانی سے باز آجائے۔‘‘
تشریح :
غلام اور عورت کی نماز کی قبولیت کے لیے عام انسانوں سے ایک ایک زائد شرط یہ کہ باقی احکام نماز کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ غلام کا آقا کو خوش رکھنا اور عورت کا خاوند کو راضی رکھنا ان کی صحت نماز کی شرط ہے۔ لہٰذا غلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ آقا کو خوش رکھے اور عورت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خاوند کو ناراض نہ کرے۔
تخریج :
صحیح الجامع، رقم : ۱۳۶۔ مستدرك حاکم: ۴؍۱۹۱۔ مجمع الزوائد: ۴؍۳۱۳۔
غلام اور عورت کی نماز کی قبولیت کے لیے عام انسانوں سے ایک ایک زائد شرط یہ کہ باقی احکام نماز کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ غلام کا آقا کو خوش رکھنا اور عورت کا خاوند کو راضی رکھنا ان کی صحت نماز کی شرط ہے۔ لہٰذا غلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ آقا کو خوش رکھے اور عورت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خاوند کو ناراض نہ کرے۔