معجم صغیر للطبرانی - حدیث 236

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو الزِّنْبَاعِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ بَيَانٍ إِلَّا ابْنُ فُضَيْلٍ تَفَرَّدَ بِهِ الْجُعْفِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 236

نماز كا بيان باب سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا سب سے بہترین عمل کونسا ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’وقت پر نماز ادا کرنا اور والدین کے ساتھ نیکی کرنا اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘
تشریح : (۱) نماز کو اوّل وقت پر ادا کرنا افضل ہے۔ (۲) نماز کو بلاوجہ مؤخر کرنا اور آخری وقت پر ادا کرنا مکروہ فعل ہے۔ (۳) والدین سے حسن سلوک کرنا اور جہاد فی سبیل اللہ میں شمولیت افضل اعمال سے ہیں۔
تخریج : بخاري، کتاب مواقیت الصلاة، باب فضل الصلاة لوقتها:رقم: ۵۲۷۔ سنن ترمذي، کتاب الصلاو،باب الوقت الاوّل من الفضل، رقم : ۱۷۳۔ (۱) نماز کو اوّل وقت پر ادا کرنا افضل ہے۔ (۲) نماز کو بلاوجہ مؤخر کرنا اور آخری وقت پر ادا کرنا مکروہ فعل ہے۔ (۳) والدین سے حسن سلوک کرنا اور جہاد فی سبیل اللہ میں شمولیت افضل اعمال سے ہیں۔