كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا حَمْدَانُ بْنُ أَيُّوبَ السِّمْسَارُ الْبَغْدَادِيُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ الْمَقَابِرِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ((صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ إِلَّا ابْنُهُ حُمَيْدٌ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے کو لپیٹ کر نماز پڑھی۔‘‘
تشریح :
(۱) ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ومباح ہے۔ اور اس کی دو صورتیں ہیں :
(۱) کپڑا کشادہ ہو تو اسے پورے جسم پر لپیٹ لینا چاہیے۔
(۲) اگر چادر چھوٹی ہے تو شرمگاہ ڈھانپ کر دونوں کندھوں کے نیچے سے گزار کر گردن کے پیچھے گرہ دینا مسنون ہے۔
(۳) ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے اور مرد کے لیے دوران نماز سر ڈھانپنا شرطنہیں۔ لہٰذا دلیل کے بغیر ٹوپی یا پگڑی پہننے پر زور دینا نری سینہ زوری ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الصلاة، باب الصلاة فی الثوب الواحد، رقم : ۳۵۶۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب الصلاة في ثوب واحد، رقم : ۵۱۷۔
(۱) ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ومباح ہے۔ اور اس کی دو صورتیں ہیں :
(۱) کپڑا کشادہ ہو تو اسے پورے جسم پر لپیٹ لینا چاہیے۔
(۲) اگر چادر چھوٹی ہے تو شرمگاہ ڈھانپ کر دونوں کندھوں کے نیچے سے گزار کر گردن کے پیچھے گرہ دینا مسنون ہے۔
(۳) ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے اور مرد کے لیے دوران نماز سر ڈھانپنا شرطنہیں۔ لہٰذا دلیل کے بغیر ٹوپی یا پگڑی پہننے پر زور دینا نری سینہ زوری ہے۔