كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَكَّارٍ الْعَلَّافُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَيْسَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ إِلَّا تَرَكَ الصَّلَاةَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرٍو إِلَّا حَمَّادٌ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو الرَّبِيعِ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندے اور کفر کے درمیان فرق نماز کے چھوڑنے کا فاصلہ ہے۔‘‘
تشریح :
یہ حدیث دلیل ہے کہ ثبوت ایمان کے لیے نماز کا اہتمام بنیادی شرط ہے اور نماز ترک کرنا موجب کفر ہے۔ لہٰذا بے نمازی حضرات جو اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ نماز چھوڑنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان نے بالآخر جنت میں ضرور داخل ہونا ہے۔ یہ خوش فہمی اور اپنے باطل نظریے کو سہارا دینے کے سوا کچھ نہیں بلکہ بے نمازی حضرات کو فوراً نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔ کیونکہ مومن، کافر اور مشرک کے درمیان بنیادی فرق نماز ہے۔ نماز کا پابند موحد مومن ہے اور تارک نماز کا شمار کفار ومشرکین میں ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنی غفلت یا لاابالی پن کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج نہ ہوں۔
(۱) فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ لَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (الروم : ۳۱)
’’نماز قائم کرو اور مشرکوں سے نہ ہوجاؤ۔‘‘
(۲) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ۔))
(صحیح مسلم، رقم : ۸۲۔ سنن ترمذي، رقم : ۲۶۲۰۔ سنن نسائي، رقم:۴۶۵)
’’مسلمان آدمی اور کفر وشرک کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے۔‘‘
تخریج :
مسلم، کتاب الایمان، باب بیان اطلاق اسم الکفر، رقم : ۸۲۔ سنن ابي داود، کتاب السنة باب فی رد الارجاء، رقم : ۴۶۷۸۔ سنن ترمذي، رقم : ۲۶۱۸۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۰۷۸۔
یہ حدیث دلیل ہے کہ ثبوت ایمان کے لیے نماز کا اہتمام بنیادی شرط ہے اور نماز ترک کرنا موجب کفر ہے۔ لہٰذا بے نمازی حضرات جو اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ نماز چھوڑنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان نے بالآخر جنت میں ضرور داخل ہونا ہے۔ یہ خوش فہمی اور اپنے باطل نظریے کو سہارا دینے کے سوا کچھ نہیں بلکہ بے نمازی حضرات کو فوراً نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔ کیونکہ مومن، کافر اور مشرک کے درمیان بنیادی فرق نماز ہے۔ نماز کا پابند موحد مومن ہے اور تارک نماز کا شمار کفار ومشرکین میں ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنی غفلت یا لاابالی پن کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج نہ ہوں۔
(۱) فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ لَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (الروم : ۳۱)
’’نماز قائم کرو اور مشرکوں سے نہ ہوجاؤ۔‘‘
(۲) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ۔))
(صحیح مسلم، رقم : ۸۲۔ سنن ترمذي، رقم : ۲۶۲۰۔ سنن نسائي، رقم:۴۶۵)
’’مسلمان آدمی اور کفر وشرک کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے۔‘‘