كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ السَّرَّاجُ الْقَاضِي الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ وَهُمْ يُصَلُّونَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((أَيَّتَهُمَا جَعَلْتَ صَلَاتَكَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ رَوْحٍ إِلَّا مَخْلَدٌ، تَفَرَّدَ بِهِ الْفَضْلُ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ دوران جماعت صبح کی دو رکعت سنت پڑھ رہا تھا تو آپ نے فرمایا: ’’تم نے ان میں سے کس کو اپنی نماز بنایا۔‘‘
تشریح :
فجر کی دو سنتوں کا اصل مقام نماز فجر سے پہلے ہے لیکن اگر کسی شخص کی فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرض نماز کے وقت ان دو سنتوں کا اہتمام ناجائز ہے۔ بلکہ اس صورت میں نماز فرض کے بعد ان کا اہتمام کرنا مسنون ومشروع ہے۔ کیونکہ فرض نماز کے انعقاد کے وقت نفل نماز نہیں ہوتی۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھئے حدیث نمبر ۱۴۶)
تخریج :
تقدم تخریجه: ۱۴۶۔
فجر کی دو سنتوں کا اصل مقام نماز فجر سے پہلے ہے لیکن اگر کسی شخص کی فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرض نماز کے وقت ان دو سنتوں کا اہتمام ناجائز ہے۔ بلکہ اس صورت میں نماز فرض کے بعد ان کا اہتمام کرنا مسنون ومشروع ہے۔ کیونکہ فرض نماز کے انعقاد کے وقت نفل نماز نہیں ہوتی۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھئے حدیث نمبر ۱۴۶)