معجم صغیر للطبرانی - حدیث 224

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيلٍ الْعَنْزِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْأَزْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ اللَّيْلِ أَجْوَبُ دَعْوَةً؟ قَالَ: ((جَوْفُ اللَّيْلِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُفْيَانَ إِلَّا الْأَشْجَعِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 224

نماز كا بيان باب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا رات کا حصہ دعا کی قبولیت میں زیادہ اثر والا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’رات کا درمیانی حصہ۔‘‘
تشریح : یہ حدیث دلیل ہے کہ رات کے آخری تہائی حصے کا وقت قبولیت دعا کا بہترین وقت ہے۔ لہٰذا مشکل میں پھنسے لوگوں کو، حالات سے دلبرداشتہ لوگوں کو اور مغفرت کے طلب گاروں اور جنت کے امیدواروں کو چاہیے کہ اس وقت نرم وگداز بستر ترک کرکے بارگاہِ ایزدی میں سجدہ ریز ہوں اور دعا کے لیے ہاتھ پھیلا کر مانگیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس وقت مانگنے والوں کو ضرور عنایات سے نوازیں گے اور ایسے حاجت مندوں کی حاجت کشائی ضرور کریں گے۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۳۴۲۸۔ مسند ابي یعلیٰ، رقم : ۵۶۸۲ قال حسین سلیم اسد رجاله ثقات۔ مجمع الزوائد: ۱۰؍۱۵۵۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ رات کے آخری تہائی حصے کا وقت قبولیت دعا کا بہترین وقت ہے۔ لہٰذا مشکل میں پھنسے لوگوں کو، حالات سے دلبرداشتہ لوگوں کو اور مغفرت کے طلب گاروں اور جنت کے امیدواروں کو چاہیے کہ اس وقت نرم وگداز بستر ترک کرکے بارگاہِ ایزدی میں سجدہ ریز ہوں اور دعا کے لیے ہاتھ پھیلا کر مانگیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس وقت مانگنے والوں کو ضرور عنایات سے نوازیں گے اور ایسے حاجت مندوں کی حاجت کشائی ضرور کریں گے۔