كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حُبَاشٍ الْحِمَّانِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْعَطَّارُ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ عَمِيرَةَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي لَأُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيْءِ لَوْ تَكَلَّمْتُ بِهِ لَأَحْبَطْتُ أَجْرِي فَقَالَ: ((لَا يَلْقَى ذَلِكَ الْكَلَامَ إِلَّا مُؤْمِنٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ إِلَّا سَيْفُ بْنُ عَمِيرَةَ وَلَا يُرْوَى عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
ایمان کا بیان
باب
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ سے ایک آدمی نے سوال کیا تو اس نے کہا میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ میں اگر ان کو زبان پر لاؤں تو اپنا سارا اجر ضائع کر دوں؟ آپ نے پھر فرمایا: ’’ایسا وسوسہ صرف مومن کو ہی ملتا ہے۔‘‘
تشریح :
دل میں برے خیالات اور وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔ ذہن میں وسوسہ یا خیال پیدا ہونے کی صورت میں اسے فوراً جھٹک دینا اور وسوسوں کا اسیر نہ ہونا، ایمان کی علامت ہے۔ بشرطیکہ انسان ایسے خیالات ووسوسوں کو زبان پر نہ لائے اور نہ ان پر عمل پیرا ہو۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’
((اِنَّ اللّٰهَ تَجَاوَزَ عَنْ اُمَّتِیْ مَا وَسَوْسَتْ بِهٖ صُدُوْرُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهٖ اَوْ تَتَکَلَّمْ۔)) (صحیح بخاري، رقم : ۲۵۲۸)
’’بلاشبہ اللہ نے میری امت سے وہ چیز معاف کردی ہے جو ان کے سینے میں وسوسے آتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ اس پر عمل پیرا نہ ہوں اور نہ (ایسی) گفتگو کریں۔‘‘
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۳۴۳۰۔ مجمع الزوائد: ۱؍۳۴۔
دل میں برے خیالات اور وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔ ذہن میں وسوسہ یا خیال پیدا ہونے کی صورت میں اسے فوراً جھٹک دینا اور وسوسوں کا اسیر نہ ہونا، ایمان کی علامت ہے۔ بشرطیکہ انسان ایسے خیالات ووسوسوں کو زبان پر نہ لائے اور نہ ان پر عمل پیرا ہو۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’
((اِنَّ اللّٰهَ تَجَاوَزَ عَنْ اُمَّتِیْ مَا وَسَوْسَتْ بِهٖ صُدُوْرُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهٖ اَوْ تَتَکَلَّمْ۔)) (صحیح بخاري، رقم : ۲۵۲۸)
’’بلاشبہ اللہ نے میری امت سے وہ چیز معاف کردی ہے جو ان کے سینے میں وسوسے آتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ اس پر عمل پیرا نہ ہوں اور نہ (ایسی) گفتگو کریں۔‘‘