كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مَعْدَانَ الْأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحَرِيشِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَسْرَقُ النَّاسِ مَنْ يَسْرِقُ صَلَاتَهُ)) قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْرِقُ صَلَاتَهُ؟ قَالَ: ((لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا وَأَبْخَلُ النَّاسِ مَنْ بَخِلَ بِالسَّلَامِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَوْفٍ إِلَّا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ تَفَرَّدَ بِهِ زَيْدُ بْنُ الْحَرِيشِ وَلَا يُرْوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا عبداللہ بن مفضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’تمام لوگوں سے بڑا چور نماز کا چور ہے جو اپنی نماز کو چراتا ہے۔‘‘ کہا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے نماز کو چراتا ہے ؟تو فرمایا: ’’وہ اس کا رکوع اور سجود پورا نہیں کرتا اور سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام کے ساتھ بخیلی کرتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) شریعت اسلامیہ نے انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔
(۲) نماز میں سستی و کاہلی کو منافقین کی علامات میں سے شمار کیا گیا ہے۔
(۳) شریعت نے سلام کو عام کرنے کا حکم دیا ہے اور اسے حقوقِ مسلم میں شمار کیا ہے۔
(۴) اسلام جہاں دوسروں کے لیے سلامتی و رحمت کی دعا ہے وہیں رحمتِ الٰہی کے حصول کا بہترین ذریعہ بھی ہے لہٰذا ایک مسلمان کو اس سلسلہ میں کسی قسم کے بخل سے کام نہیں لینا چاہیے۔
تخریج :
صحیح الجامع، رقم : ۹۶۶۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم : ۵۲۵۔ ابن حبان، رقم : ۴۴۹۸۔ مجمع الزوائد: ۲؍۱۲۰۔
(۱) شریعت اسلامیہ نے انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔
(۲) نماز میں سستی و کاہلی کو منافقین کی علامات میں سے شمار کیا گیا ہے۔
(۳) شریعت نے سلام کو عام کرنے کا حکم دیا ہے اور اسے حقوقِ مسلم میں شمار کیا ہے۔
(۴) اسلام جہاں دوسروں کے لیے سلامتی و رحمت کی دعا ہے وہیں رحمتِ الٰہی کے حصول کا بہترین ذریعہ بھی ہے لہٰذا ایک مسلمان کو اس سلسلہ میں کسی قسم کے بخل سے کام نہیں لینا چاہیے۔