معجم صغیر للطبرانی - حدیث 214

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ مَخْلَدٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخُو أَبِي حُرَّةَ وَقُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ وَهَارُونُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْأَهْوَازِيُّ كُلُّهُمْ حَدَّثَنِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا: أَقَصَرْتَ الصَّلَاةَ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَقَامَ سَرَعَانُ النَّاسِ وَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي الْمَسْجِدِ كَانَ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهَا فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يُسَمِّيهُ ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصَرْتَ الصَّلَاةَ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ: ((لَمْ أَنَسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلَاةُ)) فَسَأَلَ الْقَوْمَ فَقَالُوا: صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ رُكُوعِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قُرَّةَ وَسَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا أَبُو دَاوُدَ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 214

نماز كا بيان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے ایک پڑھائی ظہر کی یا عصر کی تو آپ نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیردیا تو جلدی کرنے والے لوگ نکل گئے۔ لوگ کہنے لگے نماز کم ہوگئی ہے ان میں ابوبکر اور عمر بھی تھے مگر وہ آپ کے ساتھ بات کرنے سے ڈر رہے تھے تو جلد باز لوگ اٹھ کر چلے گئے جبکہ آپ مسجد کی ایک لکڑی کی طرف اٹھے اس پر آپ ہاتھ رکھا کرتے تھے تو لوگوں سے ایک آدمی جس کو ذوالیدین کہتے تھے آپ بھی ایسے ہی کہتے تھے کہنے لگا یارسول اللہ کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’نہ میں بھولا ہوں نہ نماز کم ہوئی۔ پھر آپ نے لوگوں سے پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ ذوالیدین ٹھیک کہتا ہے آپ لوٹے اور دو رکعت نماز ادا کی جس طرح پہلے رکوع سجود کرتے تھے یا اس سے بھی زیادہ لمبا پھر آپ نے دو سجدے کیے۔‘‘
تشریح : (۱) انبیاء کرام سے نسیان سرزد ہوسکتا ہے لیکن یہ نسیان ان سے زیادہ دیر ثابت نہیں رہنا بلکہ اس کا ازالہ کردیا جاتا ہے۔ نیز نسیان عصمت ونبوت کے منافی نہیں۔ (۲) کوئی ایک شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرے جو حاضرین کے سامنے پیش ہوئی ہو، تو اس دعویٰ پر اس سے گواہ طلب کیے جائیں گے۔ (۳) نماز میں نسیان کی صورت میں سہو کے دو سجدے لازم آتے ہیں جن کا اہتمام قبل از اسلام اور بعد از تسلیم دونوں صورتوں میں جائز ہے۔ (۴) سہو کے دو سجدوں سے قبل تشہد ثابت نہیں۔
تخریج : بخاري، کتاب الصلاة، باب تشبیك الاصابع فی المسجد وغیرہ، رقم : ۴۸۲۔ مسلم، کتاب المساجد باب السهو فی الصلاة والسجود له:رقم: ۵۷۳۔ (۱) انبیاء کرام سے نسیان سرزد ہوسکتا ہے لیکن یہ نسیان ان سے زیادہ دیر ثابت نہیں رہنا بلکہ اس کا ازالہ کردیا جاتا ہے۔ نیز نسیان عصمت ونبوت کے منافی نہیں۔ (۲) کوئی ایک شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرے جو حاضرین کے سامنے پیش ہوئی ہو، تو اس دعویٰ پر اس سے گواہ طلب کیے جائیں گے۔ (۳) نماز میں نسیان کی صورت میں سہو کے دو سجدے لازم آتے ہیں جن کا اہتمام قبل از اسلام اور بعد از تسلیم دونوں صورتوں میں جائز ہے۔ (۴) سہو کے دو سجدوں سے قبل تشہد ثابت نہیں۔