كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ الْعَبَّادَانِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ مُتَعَمِّدًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالًا بِغَيْرِ حَقٍّ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ
ایمان کا بیان
باب
سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے کسی چیز پر جان بوجھ کر پابندی کی قسم کھائی تاکہ اس کے ساتھ کسی کا مال ناحق طور پر حاصل کرے تو وہ شخص اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے ناراض ہو گا۔‘‘
تشریح :
(۱) جھوٹی قسم کھانا اور جھوٹی قسم کے ذریعے کسی سے مال بٹورنا حرام ہے۔
(۲) جھوٹی قسم سے مال غصب کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور ایسا شخص رحمت ایزدی سے محروم رہتا ہے۔
تخریج :
بخاري ، کتاب الشهادات، باب یحلف المدعي علیه، رقم : ۲۶۷۳۔ سنن ترمذي، کتاب البیوع باب الیمین الفاجرة، رقم : ۱۶۲۹۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۳۲۳۔
(۱) جھوٹی قسم کھانا اور جھوٹی قسم کے ذریعے کسی سے مال بٹورنا حرام ہے۔
(۲) جھوٹی قسم سے مال غصب کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور ایسا شخص رحمت ایزدی سے محروم رہتا ہے۔