معجم صغیر للطبرانی - حدیث 203

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ أَبُو بِشْرٍ الْمَرْوَزِيُّ، بِبَغْدَادَ بأَصْبَهَانَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ عَمْرِو بْنِ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَمَّا السَّلَامُ فَقَدْ عَرَفْتُهُ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ؟ فَعَلَّمَهُ أَنْ يَقُولَ: ((اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ؛ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ؛ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي هَانِئٍ إِلَّا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 203

نماز كا بيان باب سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ سلام کو تو ہم نے جان لیا ہے یہ بتائیں کہ ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو یہ درود سکھایا: ’’ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ؛ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ؛ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔‘‘....اے اللہ! محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر رحمت بھیج اور آپ کی آل پر بھی جس طرح تو نے ابراہیم( علیہ السلام ) پر رحمتیں بھیجیں۔ بے شک تو تعریف والا بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آپ کی آل پر برکت بھیج جیسے تو نے ابراہیم( علیہ السلام ) اور ان کی آل پر برکت بھیجی بے شک تو تعریف والا بزرگی والا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) تشہد میں درود ابراہیمی کا اہتمام مشروع عمل ہے۔ (۲) جہاں درود کے اہتمام کی تاکید ہے وہ درود ابراہیمی ہی مقصود ہے۔ خود ساختہ درود کے کلمات کا اہتمام ناکافی ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الانبیاء، باب یذفون، رقم : ۳۳۷۰۔ مسلم، کتاب الصلاة باب الصلاة علی النبی صلی الله علیه وسلم، رقم : ۴۰۶۔ (۱) تشہد میں درود ابراہیمی کا اہتمام مشروع عمل ہے۔ (۲) جہاں درود کے اہتمام کی تاکید ہے وہ درود ابراہیمی ہی مقصود ہے۔ خود ساختہ درود کے کلمات کا اہتمام ناکافی ہے۔