كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَبَّازِ أَبُو بَكْرٍ النَّحْوِيُّ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَحْرٍ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو حُرَّةَ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ السَّلِيطِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَآلِهِ قَالَ: " يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ " قُلْتُ: فَمَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ مِنَ الْأَصْفَرِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ: ((الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ السَّلِيطِيِّ إِلَّا أَبُو حُرَّةَ تَفَرَّدَ بِهِ سَلْمُ بْنُ سُلَيْمَانَ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’نماز کو کالا کتا، عورت اور گدھا کاٹ دیتے ہیں ‘‘۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن صامت کہتے ہیں میں نے کہا کیا وجہ ہے کالا کتا سرخ پیلے سے زیادہ سخت ہے؟ ابوذر رضی اللہ عنہ کہنے لگے اے بھتیجے میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی سوال کیا تھا جیسے تو نے مجھ سے کیا ہے تو انہوں نے فرمایا: ’’ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ تین چیزیں نمازی کے آگے سے گزریں اور اس کے سامنے سترہ نہ ہو تو نماز باطل ہوجاتی ہے۔ ۱۔ بالغ عورت۔ ۲۔ کالا کتا۔ ۳۔ گدھا۔
(۲) جو روایات اس حدیث کی تنسیخ پر دلالت کرتی ہیں ضعیف ناقابل احتجاج ہیں۔
(۳) یہ تین چیزیں سترے کے آگے سے گزریں تو نماز میں خلل وابطال واقع نہیں ہوتا۔
تخریج :
بخاري، کتاب سترة المصلی، باب استقبال الرجل، رقم : ۵۱۱۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب قدر ما یستر المصلی، رقم : ۵۱۱۔
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ تین چیزیں نمازی کے آگے سے گزریں اور اس کے سامنے سترہ نہ ہو تو نماز باطل ہوجاتی ہے۔ ۱۔ بالغ عورت۔ ۲۔ کالا کتا۔ ۳۔ گدھا۔
(۲) جو روایات اس حدیث کی تنسیخ پر دلالت کرتی ہیں ضعیف ناقابل احتجاج ہیں۔
(۳) یہ تین چیزیں سترے کے آگے سے گزریں تو نماز میں خلل وابطال واقع نہیں ہوتا۔