كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَالِكٍ إِلَّا عِيسَى بْنُ يُونُسَ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ سَهْمٍ
ایمان کا بیان
باب
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر دین کا ایک خلق ہوتا ہے اور اسلام کا خلق حیاء ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) دین اسلام نے حسن اخلاق پر بہت زیادہ زور دیا ہے یہاں تک کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری بعثت مکارمِ اخلاق کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے۔ (دیکھئے: مسند احمد: ۲؍۳۸۱)
(۲) حیاء کو اسلام کا خلق کہا گیا ہے جبکہ صحیح بخاری اور مسلم میں ہے: ’’اَلْحَیَاءُ شُعْبَةٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ‘‘ ’’یعنی حیا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘
(۳) اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے: ’’اِنَّ مِمَّا اَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ کَلَامِ النُّبُوَّةِ الْاُوْلٰی اِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ۔‘‘ ’’یعنی لوگوں نے پہلی نبوت کے کلام سے جو چیز پائی ہے وہ یہ ہے کہ جب تم شرم نہ کرو تو جو چاہے کرو۔‘‘ (دیکھئے: بخاري، احادیث الانبیاء، رقم : ۳۴۸۴)
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الذہد باب الحیاء: ۴۱۸۱ قال الشیخ الالباني حسن۔ موطا مال;: ۲؍۹۰۵، رقم : ۱۶۱۰۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم : ۲۶۳۲۔ سلسلة صحیحة، رقم : ۹۴۰۔
(۱) دین اسلام نے حسن اخلاق پر بہت زیادہ زور دیا ہے یہاں تک کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری بعثت مکارمِ اخلاق کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے۔ (دیکھئے: مسند احمد: ۲؍۳۸۱)
(۲) حیاء کو اسلام کا خلق کہا گیا ہے جبکہ صحیح بخاری اور مسلم میں ہے: ’’اَلْحَیَاءُ شُعْبَةٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ‘‘ ’’یعنی حیا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘
(۳) اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے: ’’اِنَّ مِمَّا اَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ کَلَامِ النُّبُوَّةِ الْاُوْلٰی اِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ۔‘‘ ’’یعنی لوگوں نے پہلی نبوت کے کلام سے جو چیز پائی ہے وہ یہ ہے کہ جب تم شرم نہ کرو تو جو چاہے کرو۔‘‘ (دیکھئے: بخاري، احادیث الانبیاء، رقم : ۳۴۸۴)