كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَطَّابٍ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتِ الْفِصَالُ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلَّا الْحَسَنُ بْنُ دِينَارٍ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ إِسْحَاقَ وَتَفْسِيرُ قَوْلِهِ: ((إِذَا رَمِضَتِ الْفِصَالُ)) يَعْنِي تَأْخِيرَ صَلَاةِ الضُّحَى إِلَى أَنْ يَتَعَالَى النَّهَارُ وَتَحْمَى الْأَرْضُ عَلَى فِصْلَانِ الْإِبِلِ وَهِيَ صِغَارُهَا
نماز كا بيان
باب
سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صلوٰۃ الاوابین اس وقت ہوتی ہے جب اونٹنیوں کے بچوں کے پاؤں گرمی سے جھلسنے لگیں۔ پاؤں جھلسنے کا مطلب یہ ہے کہ چاشت کی نماز میں اتنی دیر کی جائے کہ زمین اونٹنیوں کے بچوں کے پاؤں پر گرمی دینے لگے جبکہ وہ چھوٹے چھوٹے ہوں۔‘‘
تشریح :
(۱) الرمضاء اس ریت کو کہتے ہیں جو دھوپ کی وجہ سے سخت گرم ہو یعنی (نماز چاشت کا افضل وقت وہ ہے) جب گرم ریت میں اونٹوں کے بچوں کے پاؤں جھلسنا شروع ہوں۔
(۲) اواب کا معنی مطیع ہے۔ اس وقت نماز چاشت ادا کرنا افضل ہے اور شافعیہ کہتے ہیں اگرچہ طلوع آفتاب سے لے کر زوال آفتاب تک نماز چاشت کا وقت ہے۔ لیکن نماز چاشت کا افضل وقت یہ ہے۔ ( شرح النووي: ۳؍۸۸)
تخریج :
مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب صلاة الاوبین، رقم : ۷۴۸۔ مسند احمد: ۴؍۳۶۶۔
(۱) الرمضاء اس ریت کو کہتے ہیں جو دھوپ کی وجہ سے سخت گرم ہو یعنی (نماز چاشت کا افضل وقت وہ ہے) جب گرم ریت میں اونٹوں کے بچوں کے پاؤں جھلسنا شروع ہوں۔
(۲) اواب کا معنی مطیع ہے۔ اس وقت نماز چاشت ادا کرنا افضل ہے اور شافعیہ کہتے ہیں اگرچہ طلوع آفتاب سے لے کر زوال آفتاب تک نماز چاشت کا وقت ہے۔ لیکن نماز چاشت کا افضل وقت یہ ہے۔ ( شرح النووي: ۳؍۸۸)