كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّارُ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَبْحَابِيُّ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّه بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: ((سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ أَرَهُمْ يَزِيدُونَ عَلَى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَطَرٍ إِلَّا هَمَّامٌ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا سالم بن عبد اللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر کیا تو میں نے ان کو کبھی نہیں دیکھا کہ وہ دو دو رکعات سے زیادہ پڑھتے ہوں۔‘‘
تشریح :
سفر میں نماز قصر کا اہتمام کرنا افضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اکثر صحابہ کرام نماز قصر ہی کے قائل وفاعل تھے۔ البتہ اگر کوئی شخص سفر میں پوری نماز پڑھنا چاہے تو بھی جائز ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب تقصیر الصلاة باب ما جاء فی التقصیر، رقم : ۱۰۸۱۔ مسلم، کتاب صلاة المسافرین باب صلاة المسافرین، رقم : ۶۸۵۔ سنن نسائي، رقم: ۴۵۵۔
سفر میں نماز قصر کا اہتمام کرنا افضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اکثر صحابہ کرام نماز قصر ہی کے قائل وفاعل تھے۔ البتہ اگر کوئی شخص سفر میں پوری نماز پڑھنا چاہے تو بھی جائز ہے۔