كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْأُبُلِّيُّ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْأَحْمَسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيُصَلِّي الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ: ((أَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ؟)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَشْعَثَ إِلَّا الْمُحَارِبِيُّ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہنے لگا کیا کوئی آدمی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’کیا تم میں سے ہر شخص کو دو کپڑے میسر ہیں۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ البتہ علماء کا اجماع ہے کہ دو کپڑوں میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ (شرح النووي: ۲؍۲۷۳)
(۲) نماز میں سر ڈھانپنا واجب نہیں، مرد کی ننگے سر نماز جائز ہے۔ کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس تن ڈھانپنے کے لیے دو چادریں نہیں تھیں تو سر ڈھانپنے کے لیے چادر کیسے میسر تھی۔ البتہ جس کے پاس سر ڈھانپنے کے لیے پگڑی یا ٹوپی وغیرہ میسر ہو تو اس کا سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا افضل ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الصلاة باب الصلاة فی الثوب الواحد، رقم : ۳۵۸۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب الصلاة فی ثوب واحد، رقم : ۵۱۵۔
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ البتہ علماء کا اجماع ہے کہ دو کپڑوں میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ (شرح النووي: ۲؍۲۷۳)
(۲) نماز میں سر ڈھانپنا واجب نہیں، مرد کی ننگے سر نماز جائز ہے۔ کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس تن ڈھانپنے کے لیے دو چادریں نہیں تھیں تو سر ڈھانپنے کے لیے چادر کیسے میسر تھی۔ البتہ جس کے پاس سر ڈھانپنے کے لیے پگڑی یا ٹوپی وغیرہ میسر ہو تو اس کا سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا افضل ہے۔