كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُكْرَمِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ وَنُهِيتُ أَنْ أَكُفَّ شَعَرًا أَوْ ثَوْبًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عِيسَى بْنِ مَاهَانَ أَبِي جَعْفَرٍ إِلَّا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا کہ سات ہڈیوں پر سجدوں کروں اور مجھے منع کیا گیا ہے کہ نماز میں بالوں کو یا کپڑے کو سمیٹوں۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ اعضائے سجدہ سات ہیں : دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دو پاؤں کے کنارے اور پیشانی+ ناک، دوران سجدہ ان اعضاء کو زمین پر لگانا واجب ہے۔
(۲) سجدہ میں پیشانی پر اکتفا کافی ہے یا ناک اور پیشانی دونوں زمین پر لگانا واجب ہے۔ اس بارے علماء کا اختلاف ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ سجدہ میں ان دونوں اعضاء کا زمین پر ٹکانا واجب ہے۔ عبدالرحمن مبارکپوری بیان کرتے ہیں : میرے نزدیک پیشانی اور ناک پر سجدہ کرنا واجب ہے۔ (تحفة الاحوذي: ۱؍۳۰۳)
(۳) دورانِ نماز بالوں کو بل دینا اور کپڑے کا دوہرا کرنا ممنوع ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاذان، باب السجود علی سبع اعظم، رقم : ۸۱۲۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب اعضاء السجود، رقم : ۴۹۰۔
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ اعضائے سجدہ سات ہیں : دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دو پاؤں کے کنارے اور پیشانی+ ناک، دوران سجدہ ان اعضاء کو زمین پر لگانا واجب ہے۔
(۲) سجدہ میں پیشانی پر اکتفا کافی ہے یا ناک اور پیشانی دونوں زمین پر لگانا واجب ہے۔ اس بارے علماء کا اختلاف ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ سجدہ میں ان دونوں اعضاء کا زمین پر ٹکانا واجب ہے۔ عبدالرحمن مبارکپوری بیان کرتے ہیں : میرے نزدیک پیشانی اور ناک پر سجدہ کرنا واجب ہے۔ (تحفة الاحوذي: ۱؍۳۰۳)
(۳) دورانِ نماز بالوں کو بل دینا اور کپڑے کا دوہرا کرنا ممنوع ہے۔