كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الرَّازِيُّ الْأَسْفَذَنِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الْفَرَّاءُ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَزَالُ أُمَّتِي عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ تَفَرَّدَ بِهِ عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ
نماز كا بيان
باب
سیّدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک وہ ستاروں کے سامنے آنے تک نماز مغرب کو موخر نہ کرے۔‘‘
تشریح :
(۱) امام نووی بیان کرتے ہیں : سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی نماز مغرب کے اہتمام پر اجماع ثابت ہے اور مغرب کی تاخیر پر وارد دلائل بیان جواز کے لیے ہیں۔ (نیل الاوطار: ۲؍۳۲۲)
(۲) مغرب میں بے جا تاخیر مکروہ فعل ہے۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الصلاة، باب وقت صلاة المغرب، رقم: ۶۸۹ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۳؍۴۴۹۔
(۱) امام نووی بیان کرتے ہیں : سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی نماز مغرب کے اہتمام پر اجماع ثابت ہے اور مغرب کی تاخیر پر وارد دلائل بیان جواز کے لیے ہیں۔ (نیل الاوطار: ۲؍۳۲۲)
(۲) مغرب میں بے جا تاخیر مکروہ فعل ہے۔