معجم صغیر للطبرانی - حدیث 176

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَيْرِ بْنِ جُوصَا الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تَقِيٍّ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ وَرْقَاءَ بْنِ عُمَرَ وَابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ إِلَّا بَقِيَّةُ وَلَا عَنْ بَقِيَّةَ إِلَّا أَبُو تَقِيٍّ، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ جُوصَا وَكَانَ مِنْ ثِقَاتِ الْمُسْلِمِينَ وَجُلَّتِهِمْ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 176

نماز كا بيان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب نماز کھڑی ہوجائے تو اس فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہ ہوگی (جس کی اقامت کہی گئی)۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث صریح نص ہے کہ اقامت نماز کے بعد نفل نماز شروع کرنا (یا رکھنا) ممنوع ہے۔ خواہ وہ فجر اور ظہر وغیرہ کی مؤکدہ سنتیں ہی ہوں۔ شافعی اور جمہور علماء اسی مذہب کے قائل ہیں۔ ( شرح النووي: ۵؍۲۲۲) (۲) اقامت نماز کے بعد نوافل شروع نہ رکھنے میں حکمت یہ ہے کہ نمازی شروع نماز ہی میں فرض نماز میں مشغول ہوجائے اور امام کے معاً بعد ہی نماز شروع کردے، کیونکہ اگر وہ نفل نماز میں مشغول رہے تو اس کی تکبیر تحریمہ اور نماز کے دیگر ارکان فوت ہوجائیں گے جب کہ فریضہ کو بالاتمام ادا کرنا افضل ہے۔ (شرح النووي: ۵؍۲۲۳)
تخریج : مسلم، کتاب صلاة المسافرین باب کراهة الشروع، رقم : ۷۰۱۔ سنن ابی داود، کتاب الصلاة باب اذا ادرك الامام، رقم : ۱۲۶۶۔ سنن نسائي، رقم : ۸۶۵۔ سنن ترمذي، رقم : ۴۲۱۔ سنن ابن ماجة، رقم : ۱۱۵۱۔ (۱) یہ حدیث صریح نص ہے کہ اقامت نماز کے بعد نفل نماز شروع کرنا (یا رکھنا) ممنوع ہے۔ خواہ وہ فجر اور ظہر وغیرہ کی مؤکدہ سنتیں ہی ہوں۔ شافعی اور جمہور علماء اسی مذہب کے قائل ہیں۔ ( شرح النووي: ۵؍۲۲۲) (۲) اقامت نماز کے بعد نوافل شروع نہ رکھنے میں حکمت یہ ہے کہ نمازی شروع نماز ہی میں فرض نماز میں مشغول ہوجائے اور امام کے معاً بعد ہی نماز شروع کردے، کیونکہ اگر وہ نفل نماز میں مشغول رہے تو اس کی تکبیر تحریمہ اور نماز کے دیگر ارکان فوت ہوجائیں گے جب کہ فریضہ کو بالاتمام ادا کرنا افضل ہے۔ (شرح النووي: ۵؍۲۲۳)