كِتَابُ الْمَسَاجِدِ بَابٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِي رَوْحٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هِشَامِ بْنِ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى الْغَسَّانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: " لَوْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مِنَ النِّسَاءِ مَا نَرَى لَمَنَعَهُنَّ الْمَسَاجِدَ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ
مساجد كا بيان
باب
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے وہ چیز دیکھ لیتے جو ہم نے دیکھ لی ہیں تو جس طرح بنی اسرائیل کی عورتیں مسجد سے روک دی گئیں اسی طرح یہ روک دی جاتیں۔‘‘
تشریح :
عورتوں کا مسجد میں نماز کے لیے جانا جائز ہے بشرطیکہ وہ خوشبو اور زیبائش سے گریز کریں اور فتنہ کا سبب نہ بنیں۔ لیکن جو عورت شریعت کی نافرمانی کرے (یعنی عطریات کا استعمال کرے اور بن ٹھن کر نکلے) اور فتنہ کا باعث بنے گھر کا سرپرست یا حاکم اسے گھر تک محدود رکھ سکتا ہے اور ایسی عورت پر مسجد میں داخلے کی پابندی لگانا جائز ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاذان، باب انتظار الناس قیام الامام، رقم : ۸۶۹۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب خروج النسائی: ۴۴۵۔
عورتوں کا مسجد میں نماز کے لیے جانا جائز ہے بشرطیکہ وہ خوشبو اور زیبائش سے گریز کریں اور فتنہ کا سبب نہ بنیں۔ لیکن جو عورت شریعت کی نافرمانی کرے (یعنی عطریات کا استعمال کرے اور بن ٹھن کر نکلے) اور فتنہ کا باعث بنے گھر کا سرپرست یا حاکم اسے گھر تک محدود رکھ سکتا ہے اور ایسی عورت پر مسجد میں داخلے کی پابندی لگانا جائز ہے۔