معجم صغیر للطبرانی - حدیث 163

كِتَابُ الْأَذَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ السُّدَيْنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْجُدِّيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: " أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ إِلَّا عَبْدُ الْمَلِكِ الْجُدِّيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 163

اذان کا بیان باب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے جفت کہنے اور اقامت کے طاق کہنے کا حکم دیا گیا۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ اکہری اذان کے لیے اکہری اقامت کہنا مشروع ہے۔ اکہری اذان کے لیے دوہری اقامت مباح نہیں۔ (۲) بلال رضی اللہ عنہ مدینہ میں مسجد نبوی کے مؤذن تھے اور عہد رسالت میں ہمیشہ اکہری اذان اور اکہری اقامت کہتے رہے۔ لہٰذا اذان کے اس طریقہ کو دائمی معمول بنانا جائز ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الاذان، باب الاذان مثنى مثنی، رقم : ۶۰۵۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب الامر بشفع الاذان، رقم : ۳۷۸۔ (۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ اکہری اذان کے لیے اکہری اقامت کہنا مشروع ہے۔ اکہری اذان کے لیے دوہری اقامت مباح نہیں۔ (۲) بلال رضی اللہ عنہ مدینہ میں مسجد نبوی کے مؤذن تھے اور عہد رسالت میں ہمیشہ اکہری اذان اور اکہری اقامت کہتے رہے۔ لہٰذا اذان کے اس طریقہ کو دائمی معمول بنانا جائز ہے۔