معجم صغیر للطبرانی - حدیث 160

كِتَابُ الْأَذَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَمَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ إِذْ سَمِعَ مُنَادِيًا يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ: ((عَلَى الْفِطْرَةِ)) فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ: ((شَهِدْتَ بِشَهَادَةِ الْحَقِّ)) فَقَالَ: " أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ: ((خَرَجَ مِنَ النَّارِ)) ثُمَّ قَالَ: ((انْظُرُوا فَسَتَجِدُونَهُ رَاعِيًا مَعْزِيًّا وَإِمَّا مُكَلِّبًا)) حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَنَادَى بِهَا " فَنَظَرُوا فَوَجَدُوهُ رَاعِيًا عَمَّارٌ الَّذِي رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُوَ الْعَبْسِيُّ كُوفِيُّ ثِقَةٌ رَوَاهُ عَنْهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ وَلَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمَّارٍ إِلَّا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، تَفَرَّدَ بِهِ شُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ وَلَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاذٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 160

اذان کا بیان باب سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی سفر میں ایک اذان دینے والے کی آواز سنی کہ وہ کہہ رہا تھا ’’ الله اکبر، الله اکبر‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اسلامی فطرت پر ہے۔‘‘ پھر اس نے کہا’’ اشہد ان لا الہ الا اللہ‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’تو نے حق کی شہادت دی۔‘‘ پھر اس نے کہا’’ اشہد ان محمد رسول اللہ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ آگ سے نکل گیا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’اسے دیکھو یہ بکریوں والا ہو گا یا شکاری کتے والا‘‘ جب نماز کا وقت ہوا تو اسے بلایا تو انہوں نے دیکھا ’’کہ وہ چرواہا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) نماز کے لیے اذان دینے کی بہت زیادہ احادیث میں فضیلت وارد ہوئی ہے۔ (۲) وہ آدمی جو چرواہا ہو یا صحرا کا مسافر ہو اور وہ نماز کے لیے اذان دے تو ایسے مؤذن کی فضیلت اور زیادہ ہے۔
تخریج : مسند احمد : ۵؍۲۴۸ قال شعیب الارناؤط صحیح لغیره۔ مجمع الزوائد : ۱؍۳۳۴۔ ابن خزیمة، رقم : ۳۹۹۔ (۱) نماز کے لیے اذان دینے کی بہت زیادہ احادیث میں فضیلت وارد ہوئی ہے۔ (۲) وہ آدمی جو چرواہا ہو یا صحرا کا مسافر ہو اور وہ نماز کے لیے اذان دے تو ایسے مؤذن کی فضیلت اور زیادہ ہے۔