معجم صغیر للطبرانی - حدیث 16

كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَوْصِلِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ أَبُو حُذَيْفَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ الْجَهْمِ الْمُؤَذِّنُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ النُّطْفَةَ إِذَا اسْتَقَرَّتْ فِي الرَّحِمِ تَكُونُ نُطْفَةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تَكُونُ عَلَقَةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تَكُونُ مُضْغَةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تَكُونُ عِظَامًا أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ يَكْسُو اللَّهُ الْعِظَامَ لَحْمًا فَيَقُولُ الْمَلَكُ: أَيْ رَبِّ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى؟ فَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَكْتِبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ: أَيْ رَبِّ شَقِيُّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَكْتِبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَجَلُهُ وَرِزْقُهُ وَأَثَرُهُ؟ فَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَكْتِبُ الْمَلَكُ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَاصِمٍ إِلَّا الْهَيْثَمُ بْنُ الْجَهْمِ أَبُو عُثْمَانَ بْنُ الْهَيْثَمِ وَلَا عَنْهُ إِلَّا أَبُو حُذَيْفَةَ تَفَرَّدَ بِهِ الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 16

ایمان کا بیان باب سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب نطفہ پیٹ میں ٹھہر جائے تو چالیس دن نطفہ رہتا ہے پھر چالیس دن علقہ( لوتھڑا) رہتا ہے۔ پھر چالیس دن مضغہ( گوشت کی بوٹی) رہتا ہے پھر چالیس دن میں ہڈیاں بنتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ ان ہڈیوں پر گوشت پہناتا ہے۔ پھر فرشتہ کہتا ہے اے اللہ! یہ مذکر ہے یا مؤنث؟ تو اللہ تعالیٰ یہ فیصلہ فرماتا اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔پھر کہتا ہے اے میرے رب! یہ نیک بخت ہے یا بدبخت؟ تو اللہ تعالیٰ فیصلہ فرماتا ہے اور فرشتہ لکھ دیتا ہے پھر کہتا ہے اے رب ! اس کی موت کا وقت، رزق اور عمر کیا ہے؟ تو اللہ تعالیٰ اس کا فیصلہ کرتے ہیں اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں بچے کی تخلیق کے مختلف مراحل کا بیان ہے اور ہر نومولود کو ان مراحل سے گزر کر دنیا میں آنا پڑتا ہے۔ مقصود ربّ تعالیٰ کا شکر اور والدین سے حسن سلوک کی تاکید ہے تاکہ دنیا میں طاقت وقوت ملنے کے بعد ربّ تعالیٰ کی توحید اور انعامات کو یاد رکھا جائے۔ (۲) مذکر ومؤنث کی تقسیم رحم مادر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتی ہے اور اولیاء واصفیا کی نظر کرم اور اطباء کی ادویہ بچے کے تذکیر و تانیث پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔ (۳) رحم مادر میں تقدیر نومولود کا اعادہ ہوتا ہے حالانکہ تمام مخلوقات کی تقادیر زمین وآسمان کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل لکھی جا چکی ہیں۔ (۴) تقدیر پر ایمان ایمان کی بنیادی شرط ہے اور تقدیر کے مثبت پہلوؤں کو اختیار کرنے کی تاکید ہے۔ (۵) انسان کو رزق محنت سے نہیں مقدر سے ملتا ہے۔
تخریج : مسلم، کتاب القدر باب کیفیة الخلق، رقم : ۲۶۴۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۷۶۔ مجمع الزوائد: ۷؍۱۹۳۔ (۱) اس حدیث میں بچے کی تخلیق کے مختلف مراحل کا بیان ہے اور ہر نومولود کو ان مراحل سے گزر کر دنیا میں آنا پڑتا ہے۔ مقصود ربّ تعالیٰ کا شکر اور والدین سے حسن سلوک کی تاکید ہے تاکہ دنیا میں طاقت وقوت ملنے کے بعد ربّ تعالیٰ کی توحید اور انعامات کو یاد رکھا جائے۔ (۲) مذکر ومؤنث کی تقسیم رحم مادر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتی ہے اور اولیاء واصفیا کی نظر کرم اور اطباء کی ادویہ بچے کے تذکیر و تانیث پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔ (۳) رحم مادر میں تقدیر نومولود کا اعادہ ہوتا ہے حالانکہ تمام مخلوقات کی تقادیر زمین وآسمان کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل لکھی جا چکی ہیں۔ (۴) تقدیر پر ایمان ایمان کی بنیادی شرط ہے اور تقدیر کے مثبت پہلوؤں کو اختیار کرنے کی تاکید ہے۔ (۵) انسان کو رزق محنت سے نہیں مقدر سے ملتا ہے۔