كِتَابُ الْأَذَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَاحِ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْوَلِيدِ الْهَرَوِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ أَنْ)) صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ إِلَّا النَّضْرُ
اذان کا بیان
باب
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کے دن مؤذن کو کہا یوں کہو کہ ’’لوگو! اپنے گھروں میں نماز ادا کرو۔‘‘
تشریح :
(۱) بارش یا کسی تنگی کی صورت میں نماز باجماعت میں تخفیف ہے اور ایسی صورت میں گھر پر نماز پڑھنا جائز ہے۔
(۲) جو شخص بارش میں مسجد میں آکر جماعت میں شامل ہونا چاہے اس کے لیے مسجد میں نماز باجماعت کا اہتمام مشروع ہے۔
(۳) بارش کی صورت میں مؤذن حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کی جگہ (صَلُّوْا فِیْ رِحَالِکُمْ) کہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاذان، باب الرخصة فی المطر، رقم : ۶۶۶۔ مسلم، کتاب صلاة المسافرین باب الصلاة الرجال، رقم : ۶۹۹۔
(۱) بارش یا کسی تنگی کی صورت میں نماز باجماعت میں تخفیف ہے اور ایسی صورت میں گھر پر نماز پڑھنا جائز ہے۔
(۲) جو شخص بارش میں مسجد میں آکر جماعت میں شامل ہونا چاہے اس کے لیے مسجد میں نماز باجماعت کا اہتمام مشروع ہے۔
(۳) بارش کی صورت میں مؤذن حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کی جگہ (صَلُّوْا فِیْ رِحَالِکُمْ) کہے۔