معجم صغیر للطبرانی - حدیث 146

كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُخَوَّلٌ الْمُسْتَمْلِي الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ الْمُسْلِمُ فَغَسَلَ يَدَيْهِ كُفِّرَ بِهِ مَا عَمِلَتْهُ يَدَاهُ فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ كُفِّرَ عَنْهُ مَا نَظَرَتْ إِلَيْهِ عَيْنَاهُ فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهِ كُفِّرَ عَنْهُ مَا سَمِعَتْ أُذُنَاهُ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ كُفِّرَ عَنْهُ مَا مَشَتْ إِلَيْهِ قَدَمَاهُ ثُمَّ يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ فَهِيَ فَضِيلَةٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ مَيْسَرَةَ إِلَّا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 146

طہارت کا بیان باب سیّدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب مسلمان شخص وضو کرے اور اپنے ہاتھ دھوئے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ دور ہو جاتے ہیں جن کا اس کے ہاتھوں نے ارتکاب کیا۔ جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے وہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں جو اس کی آنکھوں نے دیکھے ہیں۔ جب سر کا مسح کرتا ہے تو وہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں جن کو اس کے کانوں نے سنا ہو جب پاؤں کو دھوتا ہے تو جن گناہوں کی طرف اس کے قدم چل کر گئے وہ معاف ہو جاتے ہیں پھر نماز کی طرف اٹھتا ہے تو وہ اس کے لیے فضیلت ہوتی ہے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں وضو کی فضیلت کا بیان ہے کہ مسنون طریقہ سے وضو کرنے سے انسان تمام گناہوں سے دھل جاتا ہے پھر نماز کا اضافی ثواب حاصل ہوتا ہے۔ (۲) معلوم ہوا انسان کی نیکیاں اس کے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتی ہیں۔ (۳) نیکیاں جن گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں وہ صغیرہ ہیں کبائر کی معافی اور بخشش کے لیے توبہ و استغفار ضروری ہے۔
تخریج : مجمع الزوائد: ۱؍۲۲۲۔ صحیح ترغیب وترهیب: ۱؍۴۵ قال الشیخ الالباني صحیح لغیره۔ (۱) اس حدیث میں وضو کی فضیلت کا بیان ہے کہ مسنون طریقہ سے وضو کرنے سے انسان تمام گناہوں سے دھل جاتا ہے پھر نماز کا اضافی ثواب حاصل ہوتا ہے۔ (۲) معلوم ہوا انسان کی نیکیاں اس کے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتی ہیں۔ (۳) نیکیاں جن گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں وہ صغیرہ ہیں کبائر کی معافی اور بخشش کے لیے توبہ و استغفار ضروری ہے۔