معجم صغیر للطبرانی - حدیث 142

كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحُبَابِ (الْخَبَّابُ) الْمَرْوَزِيُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُهَاجِرٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ نَصْرِ بْنِ حَاجِبٍ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمُ الصَّلَاةُ وَلَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ وَرْقَاءَ إِلَّا يَحْيَى بْنُ نَصْرٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 142

طہارت کا بیان باب سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیدھے ہو جاؤ اور تم سب کچھ حاصل کرنے کی ہرگز طاقت نہیں رکھتے اور جان لو کہ تمہارے بہترین اعمال میں سے نماز ہے اور وضو کی حفاظت صرف ایمان دار آدمی کرتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) سیدھی راہ پر قائم رہو‘‘ یعنی افراط و تفریط سے بچتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کرو (۲) کوئی شخص اس انداز سے نیکی و خیر پر قائم نہیں رہ سکتا کہ اس سے کوئی غلطی سرزدہی نہ ہو۔ (۳) اعمال میں سے اہم ترین عمل نماز ہے، اللہ تعالیٰ نے متقین کی اہم صفت اور فوزو فلاح کے لیے نماز کو اولین شرط قرار دیا ہے۔ (دیکھئے: البقرہ ۲۔۵) (۴) وضو ایک ایسا عمل ہے جس کے قائم رہنے یا ٹوٹ جانے سے دوسرا شخص آگاہ نہیں ہو سکتا اور یہ ایسا معاملہ ہے جو صرف صاحب وضوء کے ساتھ ہی مختص ہے اور اس کی حفاظت و اہتمام یقینا مؤمن اس یقین و ایمان سے کرتا ہے کہ دوسرے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں اللہ تو جانتا ہے۔
تخریج : سنن ابن ماجة، کتاب الطهارة، باب المحافظ علی الوضو: ۲۷۷ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۵؍۲۷۶۔ مستدرك حاکم: ۱؍۲۲۰۔ (۱) سیدھی راہ پر قائم رہو‘‘ یعنی افراط و تفریط سے بچتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کرو (۲) کوئی شخص اس انداز سے نیکی و خیر پر قائم نہیں رہ سکتا کہ اس سے کوئی غلطی سرزدہی نہ ہو۔ (۳) اعمال میں سے اہم ترین عمل نماز ہے، اللہ تعالیٰ نے متقین کی اہم صفت اور فوزو فلاح کے لیے نماز کو اولین شرط قرار دیا ہے۔ (دیکھئے: البقرہ ۲۔۵) (۴) وضو ایک ایسا عمل ہے جس کے قائم رہنے یا ٹوٹ جانے سے دوسرا شخص آگاہ نہیں ہو سکتا اور یہ ایسا معاملہ ہے جو صرف صاحب وضوء کے ساتھ ہی مختص ہے اور اس کی حفاظت و اہتمام یقینا مؤمن اس یقین و ایمان سے کرتا ہے کہ دوسرے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں اللہ تو جانتا ہے۔