كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْخُزَاعِيُّ الْأَصْبَهَانِيُّ أَبُو الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي مَقَامِي هَذَا عَامَ الْأَوَّلِ فَقَالَ: ((مَا أُعْطِيَ أَحَدٌ بَعْدَ الْيَقِينِ مِثْلَ الْعَافِيَةِ وَنَحْنُ نَسْأَلُ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ أَلَا وَإِنَّ الصِّدْقَ وَالْبِرَّ فِي الْجَنَّةِ أَلَا وَإِنَّ الْكَذِبَ وَالْفُجُورَ فِي النَّارِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ إِلَّا عَمْرُو بْنُ ثَابِتِ بْنِ أَبِي الْمِقْدَامِ تَفَرَّدَ بِهِ سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ
ایمان کا بیان
باب
قیس بن ابو حازم کہتے ہیں میں نے سنا سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ منبر پر کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری اس جگہ پر گزشتہ سال کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا ’’کوئی شخص بھی یقین کے بعد عافیت جیسی نعمت نہیں دیا گیا اور ہم اللہ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتے ہیں۔ خبردار سچائی اور نیکی جنت میں ہے اور بے شک جھوٹ اور گناہ جہنم میں ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) اہل اسلام پر سچ کا التزام کرنا لازم ہے۔ پھر سچ نیکی کی طرف راہنمائی کرتا اور نیکی بالآخر جنت میں لے جاتی ہے۔
(۲) جھوٹ سے اجتناب لازم ہے کیونکہ جھوٹ برائیوں کا منبع ہے اور برائیوں کا انجام دوزخ ہے۔
(۳) ایمان وہدایت کے بعد سب سے افضل واعلیٰ نعمت عافیت وتندرستی ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دین ودنیا اور اہل ومال کی عافیت کی زیادہ سے زیادہ دعا کرنی چاہیے۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الدعاء باب الدعاء بالعفو، رقم : ۳۸۴۹ قال الشیخ الالباني صحیح۔ ابن حبان، رقم : ۱۰۲۳۔ مسند احمد: ۱؍۳،۵،۷۔
(۱) اہل اسلام پر سچ کا التزام کرنا لازم ہے۔ پھر سچ نیکی کی طرف راہنمائی کرتا اور نیکی بالآخر جنت میں لے جاتی ہے۔
(۲) جھوٹ سے اجتناب لازم ہے کیونکہ جھوٹ برائیوں کا منبع ہے اور برائیوں کا انجام دوزخ ہے۔
(۳) ایمان وہدایت کے بعد سب سے افضل واعلیٰ نعمت عافیت وتندرستی ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دین ودنیا اور اہل ومال کی عافیت کی زیادہ سے زیادہ دعا کرنی چاہیے۔