كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ بْنِ مُطَيَّبٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مَعْرُوفٌ أَبُو الْخَطَّابِ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ: لَمَّا أَسْلَمْتُ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي: ((اغْتَسِلْ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاحْلِقْ عَنْكَ شَعَرَ الْكُفْرِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ مَنْصُورُ بْنُ عَمَّارٍ
طہارت کا بیان
باب
سیّدنا واثلہ بن الاسقع کہتے ہیں ! جب میں مسلمان ہوا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ’’پانی اور بیری سے غسل کر اور اپنے جسم سے کفر کے بال اتار دے۔‘‘
تشریح :
یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ جو شخص اسلام قبول کرے اسے غسل کا حکم دیا جائے گا۔ علماء کے مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد شمس الحق عظیم آبادی لکھتے ہیں میرے نزدیک نو مسلم پر غسل واجب قرار دینے والوں کا قول راجح ہے۔ کیونکہ یہ ظاہر حدیث کے موافق ہے۔ اس لیے کہ امر وجوب کا فائدہ دیتا ہے جب تک کوئی قرینہ صارفہ موجود نہ ہو۔ (عون المعبود: ۱؍۴۰۱)
تخریج :
صحیح الجامع، رقم : ۸۵۸ قال الشیخ الالباني حسن۔ مستدرك حاکم: ۳؍۶۵۹، رقم: ۶۴۲۸۔
یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ جو شخص اسلام قبول کرے اسے غسل کا حکم دیا جائے گا۔ علماء کے مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد شمس الحق عظیم آبادی لکھتے ہیں میرے نزدیک نو مسلم پر غسل واجب قرار دینے والوں کا قول راجح ہے۔ کیونکہ یہ ظاہر حدیث کے موافق ہے۔ اس لیے کہ امر وجوب کا فائدہ دیتا ہے جب تک کوئی قرینہ صارفہ موجود نہ ہو۔ (عون المعبود: ۱؍۴۰۱)