كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى أَبُو هَارُونَ الْأَنْصَارِيُّ، خَتَنُ مُوسَى بْنِ إِسْحَاقَ الْأَنْصَارِيِّ الْقَاضِي حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَرَيَانِيُّ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: كَبَّرَ بِهِمْ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِمْ ثُمَّ انْطَلَقَ فَرَجَعَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَصَلَّى بِهِمْ فَقَالَ: ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنِّي كُنْتُ جُنُبًا فَنَسِيتُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ إِلَّا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو الرَّبِيعِ الْحَارِثِيُّ
طہارت کا بیان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ صبح کی نماز کی تکبیر کہی پھر اشارہ کر کے چلے گئے پھر واپس آئے تو آپ کا سر مبارک قطرے بہا رہا تھا آپ نے انہیں نماز پڑھائی اور فرمایا: ’’میں انسان ہوں اور میں جنبی تھا تو بھول گیا۔‘‘
تشریح :
(۱) جنبی شخص کے بھول کر مسجد میں داخل ہونے میں کچھ مضائقہ نہیں۔
(۲) جنبی شخص کو مسجد میں داخل ہونے پر جنابت کا احساس ہو تو وہ واپس جا کر غسل کر کے پھر نماز کا آغاز کرے۔
(۳) امام کسی عذر کی وجہ سے لیٹ ہو تو اس کا انتظار کرنا مشروع ہے۔
(۴) بھولنا مقام نبوت کے خلاف نہیں بلکہ یہ ایک بشری عارضہ ہے جو انبیاء کرام علیہم السلام کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاذان، باب اذا قال الامام مکانکم۔ سنن ابي داود، کتاب الطهارة، باب فی الجنب یصلی، رقم : ۲۳۳۔
(۱) جنبی شخص کے بھول کر مسجد میں داخل ہونے میں کچھ مضائقہ نہیں۔
(۲) جنبی شخص کو مسجد میں داخل ہونے پر جنابت کا احساس ہو تو وہ واپس جا کر غسل کر کے پھر نماز کا آغاز کرے۔
(۳) امام کسی عذر کی وجہ سے لیٹ ہو تو اس کا انتظار کرنا مشروع ہے۔
(۴) بھولنا مقام نبوت کے خلاف نہیں بلکہ یہ ایک بشری عارضہ ہے جو انبیاء کرام علیہم السلام کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔