كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ الدُّولَابِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنَ النَّارِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ إِلَّا الْوَلِيدُ تَفَرَّدَ بِهِ حَمَّادٌ
طہارت کا بیان
باب
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایڑیوں کے لیے آگ سے ویل ہو۔‘‘
تشریح :
(۱) عراقیب عرقوب کی جمع ہے اور عرقوب ایڑی کے اوپر کے پٹھے کو کہتے ہیں۔
(۲) اس حدیث میں اچھے طریقے سے وضو کرنے کی تاکید ہے کہ دورانِ وضو تمام اعضائے وضو کو اچھے طریقے سے دھونا چاہیے تاکہ کسی عضو کا کوئی حصہ خشک نہ رہے۔
(۳) وضو میں بالعموم پاؤں کی ایڑیاں خشک رہنے کا ڈر ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں خاص توجہ سے دھونا چاہیے کیونکہ ان کے خشک رہنے سے وضو کامل نہیں ہوتا جو سراسر ہلاکت کا باعث ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب الطهارة، باب وجوب غسل الرجلین، رقم : ۲۴۲۔ سنن ابن ماجة، کتاب الطهارة، باب غسل العراقیب، رقم : ۴۵۴۔
(۱) عراقیب عرقوب کی جمع ہے اور عرقوب ایڑی کے اوپر کے پٹھے کو کہتے ہیں۔
(۲) اس حدیث میں اچھے طریقے سے وضو کرنے کی تاکید ہے کہ دورانِ وضو تمام اعضائے وضو کو اچھے طریقے سے دھونا چاہیے تاکہ کسی عضو کا کوئی حصہ خشک نہ رہے۔
(۳) وضو میں بالعموم پاؤں کی ایڑیاں خشک رہنے کا ڈر ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں خاص توجہ سے دھونا چاہیے کیونکہ ان کے خشک رہنے سے وضو کامل نہیں ہوتا جو سراسر ہلاکت کا باعث ہے۔