كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرِيقَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنِي جَدِّي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْفٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَأَصْبَحُوا وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ سَارَ قَلِيلًا ثُمَّ نَزَلَ ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى وَرَجُلٌ فِي نَاحِيَتِهِ فَقَالَ: ((مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ؟)) فَقَالَ: أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَيْسَ لَنَا مَاءٌ فَقَالَ: ((تَيَمَّمْ بِالصَّعِيدِ ثُمَّ صَلِّ فَإِذَا أَتَيْتَ الْمَاءَ فَاغْتَسِلْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ إِلَّا بَقِيَّةُ تَفَرَّدَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ
طہارت کا بیان
باب
سیّدنا عمران بن حصین کہتے ہیں ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے جب سورج طلوع ہوا تو وہ جاگے تو اُٹھے اور اپنی سواری پر سوار ہو کر تھوڑا ساچل کر آگے آکر اترے پھر مؤذن کو کہا تو اس نے اذان کہی اور اقامت کہی تو آپ نے نماز ادا فرمائی۔ایک آدمی علیحدہ بیٹھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ ’’ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے تجھے کون سی چیز مانع تھی؟‘‘ اس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جنبی ہو گیا تھا اور ہمارے پاس پانی نہیں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’پاک مٹی سے تیمم کر کے نماز ادا کرو اور جب تم پانی کے پاس آؤ تو غسل کر لو۔‘‘
تشریح :
(۱) جس جگہ پوری جماعت نماز سے غفلت کا شکار ہو، وہ مقام چھوڑ کر آگے کسی اور مقام پہ جا کر نماز ادا کرنی چاہیے۔
(۲) فوت شدہ نماز کی قضا لازم ہے۔
(۳) پانی میسر نہ ہو تو جنبی شخص تیمم کر کے نماز پڑھ لے۔
(۴) متیمم کو پانی مل جائے تو غسل کرلینا چاہیے۔
تخریج :
بخاري، کتاب مواقیت الصلاة، باب الاذان بعد ذهاب الوقت، رقم : ۵۹۵۔ سنن نسائي، رقم: ۶۲۱۔
(۱) جس جگہ پوری جماعت نماز سے غفلت کا شکار ہو، وہ مقام چھوڑ کر آگے کسی اور مقام پہ جا کر نماز ادا کرنی چاہیے۔
(۲) فوت شدہ نماز کی قضا لازم ہے۔
(۳) پانی میسر نہ ہو تو جنبی شخص تیمم کر کے نماز پڑھ لے۔
(۴) متیمم کو پانی مل جائے تو غسل کرلینا چاہیے۔