كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الشَّعِيرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى صَاعِقَةٌ حَدَّثَنَا أَبُوالْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَعْدٍ إِلَّا وَرْقَاءُ وَلَا عَنْهُ إِلَّا أَبُو الْمُنْذِرِ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ
طہارت کا بیان
باب
سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قبلے کی طرف پاخانہ یا پیشاب کرتے ہوئے منہ نہ کرو۔‘‘
تشریح :
(۱) صحراء اور کھلے مقام پر قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ اور پشت کرنا ناجائز ہے۔
(۲) بیت الخلاء میں یا آڑ وغیرہ کے پیچھے قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنے کی ممانعت نہیں البتہ احتراز افضل ہے۔ (دیکھئے بخاري رقم: ۴۳)
تخریج :
بخاري، کتاب القبلة، باب قبلة اهل المدینة۔ سنن ابي داود، کتاب الطهارة، باب کراهیة استقبال القبلة، رقم :۹۔ سنن ترمذي، رقم : ۸۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۳۱۸۔
(۱) صحراء اور کھلے مقام پر قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ اور پشت کرنا ناجائز ہے۔
(۲) بیت الخلاء میں یا آڑ وغیرہ کے پیچھے قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنے کی ممانعت نہیں البتہ احتراز افضل ہے۔ (دیکھئے بخاري رقم: ۴۳)