كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الوَسَاوِسِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ الْقَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ، حَدَّثَنَا زَهْدَمٌ الْجَرْمِيُّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَهُوَ يَأْكُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ فَقَالَ: هَلُمَّ فَكُلْ فَقُلْتُ: إِنِّي حَلَفْتُ لَا آكُلُ لَحْمَ الدَّجَاجِ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كُلْ؛ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ وَسَأُنَبِّئُكَ عَنْ يَمِينِكَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا وَمَا عِنْدَهُ حُمْلَانُ فَوَاللَّهِ مَا بَرَحْنَا حَتَّى أَتَتْهُ قَلَائِصُ غُرُّ الذُّرَى فَأَمَرَ لَنَا بِحُمْلَانَ فَلَمَّا خَرَجْنَا ذَكَرْنَا يَمِينَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ: ((مَا رَدَّكُمْ؟)) قُلْنَا: ذَكَرْنَا يَمِينَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَخَشِينَا أَنْ تَكُونَ نَسِيتَهَا فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِنِّي وَاللَّهِ مَا نَسِيتُهَا وَلَكِنْ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَطَرٍ إِلَّا الصَّعْقُ
ایمان کا بیان
باب
سیّدنا ھدم جرمی کہتے ہیں میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو وہ مرغی کھارہے تھے کہنے لگے آؤ کھاؤ میں نے کہا کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ مرغی نہیں کھاؤں گا۔ ابوموسیٰ نے کہا کھاؤ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے اور میں تجھے تیری قسم کے متعلق بھی بتاؤں گا۔ میں نبی علیہ السلام کے پاس آیا اور میرے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے۔ ہم آپ سے سواری مانگ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھالی کہ میں تم کو سواری دوں گا اور نہ ہی میرے پاس کوئی سواری ہے۔ پس اللہ کی قسم ہم زیادہ دیر نہیں ٹھہرے کہ کچھ سفید چوٹیوں والی اونٹنیاں آپ کے پاس آگئیں آپ نے ہمیں اونٹنیاں دینے کا حکم دیا۔ جب ہم کو آپ کی قسم یاد آئی تو ہم آپ کے پاس واپس گئے آپ نے پوچھا: تمہیں کون سی چیز واپس لائی ہے۔ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں آپ کی قسم یاد آگئی اور ہم ڈر گئے کہ کہیں آپ بھول نہ گئے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں بھولا نہیں ہوں گا۔ مگر جو شخص کسی چیز پر قسم کھالے پھر اس کے مقابل دوسری کو بہتر سمجھے تو وہ بہتر کام کرے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔‘‘
تشریح :
(۱) مرغی کا گوشت بلا کراہت حلال ہے۔
(۲) جو شخص کوئی قسم کھائے پھر قسم کو توڑنا اس کے حق میں بہتر ہو تو قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنا افضل ہے۔
(۳) قسم کا کفارہ (۱) دس مساکین کو کھانا کھلانا اوسط درجے کا، (۲) یا دس مساکین کو درمیانہ لباس پہنانا، (۳) یا گردن آزاد کرنا، (۴) اگر ان تینوں صورتوں میں سے کوئی صورت میسر نہ ہو تو تین دن کے مسلسل روزے رکھنا۔ (المائدة: ۵؍۷۹)
تخریج :
بخاري ، کتاب الایمان والنذور، باب لا تحلفوا بابائکم، رقم : ۶۶۴۹۔ سنن ترمذي، کتاب الاطعمة باب اکل الدجاج، رقم : ۱۸۲۶۔
(۱) مرغی کا گوشت بلا کراہت حلال ہے۔
(۲) جو شخص کوئی قسم کھائے پھر قسم کو توڑنا اس کے حق میں بہتر ہو تو قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنا افضل ہے۔
(۳) قسم کا کفارہ (۱) دس مساکین کو کھانا کھلانا اوسط درجے کا، (۲) یا دس مساکین کو درمیانہ لباس پہنانا، (۳) یا گردن آزاد کرنا، (۴) اگر ان تینوں صورتوں میں سے کوئی صورت میسر نہ ہو تو تین دن کے مسلسل روزے رکھنا۔ (المائدة: ۵؍۷۹)