كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بَابٌ وَبِإِسْنَادِهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كَانَ يَبْدَأُ فِي الْعِيدَيْنِ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يُكَبِّرُ فِي الْأُولَى بِسَبْعٍ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ وَكَانَ يَخْرُجُ فِي الْعِيدَيْنِ مَاشِيًا وَيَرْجِعُ مَاشِيًا وَكَانَ يُكَبِّرُ بَيْنَ أَضْعَافِ الْخُطْبَةِ وَيَكْثُرُ التَّكْبِيرَ فِي الْعِيدَيْنِ))
عیدین کی نماز کا بیان
باب
سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ سے اسی سند سے ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عیدین خطبے سے پہلے پڑھتے پھر پہلی رکعت میں سات تکبیریں قراء ت سے پہلے کہتے پھر پانچ تکبیریں قراء ت سے پہلے دوسری رکعت میں کہتے۔ اور عید کے لیے پیدل چل کر جاتے اور پیدل واپس آتے۔اور خطبے کے درمیان تکبیریں کہتے اور عیدین میں بہت تکبیر کہتے تھے۔‘‘
تشریح :
نماز عید میں دوسری نمازوں سے کچھ زائد تکبیرات کہی جاتی ہیں اور انہیں تکبیرات زوائد کہتے ہیں یہ قرأت سے قبل کہی جاتی ہیں پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ ہیں نیز یہ تکبیرات تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہیں۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب اقامة الصلاة، باب ما جاء فی کم یکبر الامام، رقم : ۱۲۷۷ قال الشیخ الالباني صحیح لغیره ۔
نماز عید میں دوسری نمازوں سے کچھ زائد تکبیرات کہی جاتی ہیں اور انہیں تکبیرات زوائد کہتے ہیں یہ قرأت سے قبل کہی جاتی ہیں پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ ہیں نیز یہ تکبیرات تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہیں۔