كِتَابُ آدَابِ السَّفَرِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحُسَيْنِ أَبُو مَسْعُودٍ الصَّابُونِيُّ التُّسْتَرِيُّ الْمُعَدِّلُ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أبِي حَفْصِ بْنِ عَمْر الرَّازِيِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ: ((يَكْرَهُ الرَّجُلَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ طُرُوقًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ دَاوُدَ إِلَّا عَبَّادٌ وَلَا عَنْهُ إِلَّا حَفْصٌ تَفَرَّدَ بِهِ الصَّابُونِيُّ
آداب سفر کا بیان
باب
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت گھر میں آنا پسند نہیں فرماتے تھے۔‘‘
تشریح :
(۱) جو شخص کسی لمبے سفر پر ہو اس کا اطلاع کیے بغیر اچانک رات کو گھر آنا مکروہ ہے۔ اور جو کسی قریبی سفر پر ہو اور بیوی کو اس کی آمد کی خبر ہو اس کا رات کو گھر پر بغیر اطلاع کے آنا جائز ہے۔ ( شرح النووي: ۶؍۴۰۶)
(۲) جو شخص لمبے سفر پر ہو اور موبائل فون یا کسی مواصلاتی طریقہ سے گھر پر آمد کی اطلاع دے دے تو اس کا رات کو گھر پر آنا مکروہ نہیں۔ کیونکہ اس سے کراہت کا اصل مقصد بیوی کا خاوند کے لیے تیار ہونا ہے تاکہ خاوند بیوی کی پراگندگی سے وحشت محسوس نہ کرے اور میاں بیوی کے تعلقات میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔
تخریج :
بخاري، کتاب النکاح، باب لا یطرق اهله لیلا رقم: ۵۲۴۳۔ مسلم۔ سنن ابي داود، کتاب الجهاد، باب فی الطروق: ۲۷۷۶۔
(۱) جو شخص کسی لمبے سفر پر ہو اس کا اطلاع کیے بغیر اچانک رات کو گھر آنا مکروہ ہے۔ اور جو کسی قریبی سفر پر ہو اور بیوی کو اس کی آمد کی خبر ہو اس کا رات کو گھر پر بغیر اطلاع کے آنا جائز ہے۔ ( شرح النووي: ۶؍۴۰۶)
(۲) جو شخص لمبے سفر پر ہو اور موبائل فون یا کسی مواصلاتی طریقہ سے گھر پر آمد کی اطلاع دے دے تو اس کا رات کو گھر پر آنا مکروہ نہیں۔ کیونکہ اس سے کراہت کا اصل مقصد بیوی کا خاوند کے لیے تیار ہونا ہے تاکہ خاوند بیوی کی پراگندگی سے وحشت محسوس نہ کرے اور میاں بیوی کے تعلقات میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔