كِتَابُ الرُّؤْيَا بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُصَيْرٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمْرٍو الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ هِشَامٍ إِلَّا مُبَارَكٌ، تَفَرَّدَ بِهِ إِسْمَاعِيلُ وَلَا كَتَبْنَاهُ إِلَّا عَنِ ابْنِ نُصَيْرٍ
خواب کا بیان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خواب صرف عالم یا خیر خواہ کے سامنے بیان کیا جائے۔‘‘
تشریح :
خواب کسی عالم یا ناصح ہی کو بتانا چاہیے اور ان ہی سے اچھے خواب کی تعبیر پوچھنی چاہیے کیونکہ عالم خواب کی بہتر تعبیر کرے گا اور ناصح مفید مشورے اور فائدہ مند معلومات فراہم کرے گا جب کہ جاہل اور حاسد کی غلط تعبیر پریشانی کا باعث بنے گی۔
تخریج :
سنن ترمذي، کتاب الرؤیا، باب فی تاویل الرؤیا، رقم : ۲۲۸۰ قال الشیخ الالباني ، صحیح۔ مجعم الزوائد: ۷؍۱۸۲۔ سنن دارمي، رقم : ۲۱۴۷۔ صحیح الجامع، رقم : ۷۳۹۶۔
خواب کسی عالم یا ناصح ہی کو بتانا چاہیے اور ان ہی سے اچھے خواب کی تعبیر پوچھنی چاہیے کیونکہ عالم خواب کی بہتر تعبیر کرے گا اور ناصح مفید مشورے اور فائدہ مند معلومات فراہم کرے گا جب کہ جاہل اور حاسد کی غلط تعبیر پریشانی کا باعث بنے گی۔