كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عُرْوَةَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْأَشْجَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلِ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَقَدْ حَلَّ أَنْ يَفْقَئُوا عَيْنَهُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ إِلَّا نَافِعُ بْنُ مَالِكٍ عَمُّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ الْأَشْجَعِيِّ، تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو مُوسَى إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ
اجازت طلب كرنے کا بیان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’جو شخص کسی قوم کے گھروں میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکتا پھرے تو ان کے لے اس کی آنکھ پھوڑنا حلال ہوجاتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) کسی کے گھر میں بلااجازت جھانکنا ممنوع ہے۔ مشروع طریقہ یہ ہے کہ اجازت طلب کرنے کے بعد صاحب منزل اندر آنے کی رخصت دے تو اندر جائے۔ اجازت طلبی کے وقت دروازے کی درزوں سے جھانکنا یا دیواروں کے سوراخوں سے گھر میں نظر ڈالنا ناجائز ہے۔
(۲) بلا اجازت جھانکنے والے کی صاحب بیت آنکھ پھوڑ دے تو یہ اس کے لیے جائز ہے اور اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا۔
(۳) اجازت سے قبل گھر میں جھانکنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ اجازت کا اصل مقصود تو بے پردگی سے بچنا ہے۔ جب اجازت طلبی سے قبل اہل خانہ کو دیکھ لیا جائے تو پردے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب الادب، باب تحریم النظر، رقم : ۲۱۵۸۔ سنن ابي داود، رقم : ۵۱۷۲۔
(۱) کسی کے گھر میں بلااجازت جھانکنا ممنوع ہے۔ مشروع طریقہ یہ ہے کہ اجازت طلب کرنے کے بعد صاحب منزل اندر آنے کی رخصت دے تو اندر جائے۔ اجازت طلبی کے وقت دروازے کی درزوں سے جھانکنا یا دیواروں کے سوراخوں سے گھر میں نظر ڈالنا ناجائز ہے۔
(۲) بلا اجازت جھانکنے والے کی صاحب بیت آنکھ پھوڑ دے تو یہ اس کے لیے جائز ہے اور اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا۔
(۳) اجازت سے قبل گھر میں جھانکنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ اجازت کا اصل مقصود تو بے پردگی سے بچنا ہے۔ جب اجازت طلبی سے قبل اہل خانہ کو دیکھ لیا جائے تو پردے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔