معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1163

كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الصُّوفِيِّ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، صَاحِبُ الْمُصَلَّى حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا)) قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ أَنْصُرُهُ ظَالِمًا؟ قَالَ: ((تَرُدُّهُ عَنِ الظُّلْمِ؛ فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ مِنْكَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْقَاسِمِ إِلَّا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ صَاحِبُ المُصَلَّى الْمَهْدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ مِثْلَهُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1163

نیکی اور صلہ رحمی کا بیان باب سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم‘‘ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مظلوم کی تو میں مدد کروں گا لیکن ظالم کی کیسے مدد کروں ؟ آپ نے فرمایا: ’’کہ تو اس کو ظلم سے روک لے یہی اس کی تیری طرف سے مدد ہو گی۔‘‘
تشریح : دین اسلام باہمی اخوت اور ہمدردی کی پر زور تاکید کرتا ہے اور اخوت کے وہ پہلو جہاں اخوت پر زد پڑتی ہے ہر ممکن طریقہ سے ان کمزور پہلوؤں کی اصلاح کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ نیز یہ مظلوموں کی فریاد رسی حمایت کرتا اور ظالموں کو مظالم ڈھانے سے روکتا ہے چنانچہ اس حدیث میں بھی مظلوم وظالم کی حمایت کی تاکید کی گئی ہے۔ مظلوم کی تائید وحمایت تو معروف ہے لیکن اس حدیث میں وضاحت کی گئی ہے کہ ظالم مسلمان کو ظلم سے روکنا بھی اس کی خیر خواہی اور حمایت ہی ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب الاکراه باب یمین الرجل لصاحبه، رقم : ۶۹۵۲۔ سنن ترمذي، کتاب الفتن، باب، رقم : ۲۲۵۵۔ دین اسلام باہمی اخوت اور ہمدردی کی پر زور تاکید کرتا ہے اور اخوت کے وہ پہلو جہاں اخوت پر زد پڑتی ہے ہر ممکن طریقہ سے ان کمزور پہلوؤں کی اصلاح کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ نیز یہ مظلوموں کی فریاد رسی حمایت کرتا اور ظالموں کو مظالم ڈھانے سے روکتا ہے چنانچہ اس حدیث میں بھی مظلوم وظالم کی حمایت کی تاکید کی گئی ہے۔ مظلوم کی تائید وحمایت تو معروف ہے لیکن اس حدیث میں وضاحت کی گئی ہے کہ ظالم مسلمان کو ظلم سے روکنا بھی اس کی خیر خواہی اور حمایت ہی ہے۔