كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّارَكِيُّ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ رُسْتَهْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَحَابُبِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى شَيْءٌ مِنْهُ تَدَاعَى سَائِرُهُ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى وَفِي الْجَسَدِ مُضْغَةٌ إِذَا صَلَحَتْ وَسَلِمَتْ سَلِمَ سَائِرُ الْجَسَدِ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ لَهَا سَائِرُ الْجَسَدِ، الْقَلْبُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ إِلَّا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیّدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومنوں کی آپس میں دوستی اور محبت کی مثال ایک جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا کچھ حصہ بیمار ہو جائے تو اس کا سارا وجودبیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے جسم میں ایک ٹکڑا ہے کہ جب وہ ٹھیک ہو جائے اور سلامت رہے تو سارا جسم بچ جاتا ہے اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔خبردار! وہ دل ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) اس میں اسلامی اخوت کا معیار بتایا گیا ہے کہ تمام مسلمان جسد واحد کی مثال ہیں جیسے جسم کے کسی حصہ کو تکلیف ہو تو تمام جسم تکلیف سے دوچار ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی مسلمان مصیبت میں مبتلا ہو تو تمام مسلمانوں کو اس کی تکلیف کا احساس کرنا چاہیے اور اس کا مداوا کرنا چاہیے۔
(۲) جسم کا اہم جزو دل ہے، باقی جسم کی اصلاح اور فساد کا دار ومدار اسی جزو پر ہے۔ اگر یہ ٹھیک ہوجائے تو خیالات وافکار اور جسم کے تمام اعضاء کی سمت درست ہوجاتی ہے اور اگر یہ بگڑ جائے تو خیالات ونظریات سمیت تمام اجزائے بدن بگاڑ اور بغاوت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب الادب باب رحمة الناس، رقم : ۶۰۱۱۔ مسلم، کتاب البر والصلة باب تراحم المؤمنین، رقم : ۲۵۸۶۔
(۱) اس میں اسلامی اخوت کا معیار بتایا گیا ہے کہ تمام مسلمان جسد واحد کی مثال ہیں جیسے جسم کے کسی حصہ کو تکلیف ہو تو تمام جسم تکلیف سے دوچار ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی مسلمان مصیبت میں مبتلا ہو تو تمام مسلمانوں کو اس کی تکلیف کا احساس کرنا چاہیے اور اس کا مداوا کرنا چاہیے۔
(۲) جسم کا اہم جزو دل ہے، باقی جسم کی اصلاح اور فساد کا دار ومدار اسی جزو پر ہے۔ اگر یہ ٹھیک ہوجائے تو خیالات وافکار اور جسم کے تمام اعضاء کی سمت درست ہوجاتی ہے اور اگر یہ بگڑ جائے تو خیالات ونظریات سمیت تمام اجزائے بدن بگاڑ اور بغاوت کا شکار ہوجاتے ہیں۔