كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جَمِيلٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّاسٍ الْبَاهِلِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُدَيْلِ بْنِ وَرْقَاءَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تَقَاطَعُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا ابْنُ بُدَيْلٍ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ وَرَوَاهُ سَائِرُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ الزُّهْرِيُّ هُوَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ثُمَّ الْجُنْدَعِيُّ وَبَنُو جُنْدَعٍ فَخِذٌ مِنْ بَنِي لَيْثِ بْنِ بَكْرٍ وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ السَّكْسَكِيُّ الْفِلَسْطِينِيُّ رَمْلِيُّ رَوَاهُ أَيْضًا عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَوَاهُ عَنْهُ هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
باب
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قطع رحمی نہ کرو اور غیبت بھی نہ کرو اور دشمنی بھی نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے ترک گفتگو تین دن سے زیادہ کرے۔‘‘
تشریح :
(۱) تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ دوسرے مسلمان سے ہمدردی رکھے اس کی مدد ونصرت کرے اور اسے تنہا اور بے یار ومددگار نہ چھوڑے اس اسلامی اخوت سے جو معاشرہ وجود میں آتا ہے وہ انتہائی پر امن، پرخلوص، ہمدرد اور خود اعتماد ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اسلامی اخوت سے انحراف کی صورت میں معاشرے میں بدامنی اور افراتفری پھیلتی، خون سفید ہوتے، حرمتیں پامال ہوتی اور انسان بھیڑیے کا روپ دھار لیتے ہیں۔ اسلامی اخوت میں بلندی اور دوام لانے کی خاطر کتاب وسنت میں مسلمانوں کی بہت زیادہ راہنمائی کی گئی ہے اور اس حدیث میں جو چیزیں اخوت اسلام کے متصادم ہیں ان سے ممانعت پر زور دیا گیا ہے۔
(۲) قطع تعلقی کرنا آپس میں بغض وکینہ رکھنا حرام ہے، یہ چیزیں لڑائیوں اور قتل وغارت کا باعث بنتی ہیں۔
(۳) مسلمان سے تین دن سے زیادہ تعلقات منقطع کرنا اور بول چال بند رکھنا حرام ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الادب، باب ما ینهی عن التحاسد، رقم : ۶۰۶۵۔ مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحریم الظن، رقم : ۲۵۶۳۔
(۱) تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ دوسرے مسلمان سے ہمدردی رکھے اس کی مدد ونصرت کرے اور اسے تنہا اور بے یار ومددگار نہ چھوڑے اس اسلامی اخوت سے جو معاشرہ وجود میں آتا ہے وہ انتہائی پر امن، پرخلوص، ہمدرد اور خود اعتماد ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اسلامی اخوت سے انحراف کی صورت میں معاشرے میں بدامنی اور افراتفری پھیلتی، خون سفید ہوتے، حرمتیں پامال ہوتی اور انسان بھیڑیے کا روپ دھار لیتے ہیں۔ اسلامی اخوت میں بلندی اور دوام لانے کی خاطر کتاب وسنت میں مسلمانوں کی بہت زیادہ راہنمائی کی گئی ہے اور اس حدیث میں جو چیزیں اخوت اسلام کے متصادم ہیں ان سے ممانعت پر زور دیا گیا ہے۔
(۲) قطع تعلقی کرنا آپس میں بغض وکینہ رکھنا حرام ہے، یہ چیزیں لڑائیوں اور قتل وغارت کا باعث بنتی ہیں۔
(۳) مسلمان سے تین دن سے زیادہ تعلقات منقطع کرنا اور بول چال بند رکھنا حرام ہے۔