كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمٍ الْفَوْزِيُّ الْحِمْصِيُّ بِحِمْصَ قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ جَدِّي عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ سُلَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكَرَةَ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَقْضِي الْقَاضِي بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ أَبُو الْأَشْهَبِ النَّخَعِيُّ الْكُوفِيُّ إِلَّا إِسْمَاعِيلُ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْجَبَّارِ
فيصلہ کا بیان
باب
سیّدنا ابوبکرہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قاضی غصے کی حالت میں دو مخالف فریقین کے مابین فیصلہ نہ کرے۔‘‘
تشریح :
(۱) اس حدیث میں قضاء کے آداب میں سے ایک ادب بیان ہوا ہے کہ قاضی سخت غصے میں فیصلہ نہ کرے، بلکہ فیصلہ کرتے وقت وہ نارمل اور معتدل مزاج ہو، کیونکہ سخت غصے میں وہ فیصلے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے سے محروم ہوگا۔ اور مسئلے کی روح تک نہ پہنچ پائے گا۔ پھر غصے میں قاضی کا کیا ہوا فیصلہ تسلیم ہوگا یا اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔ اس بارے علماء کا مؤقف ہے کہ اگر وہ فیصلہ کتاب وسنت کے مطابق ہو تو اسے لاگو کیا جائے گا ورنہ اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔
(۲) سخت غصے کی طرح سخت بھوک اور شدید پیاس کی صورت میں نیز جو عوارض قاضی کی توجہ ہٹانے کا سبب ہیں ان عوارض کی صورت میں قاضی کو فیصلہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور فیصلے کے وقت اسے اعتدال کی کیفیت لاحق ہونی چاہیے۔
تخریج :
مسلم، کتاب الاقضیة، باب کراهة قضاء القاضي، رقم : ۱۷۱۷۔ سنن ابي داود، کتاب الاقضیة، باب القاضي یقضي وهو غضبان، رقم : ۳۵۸۹۔ سنن ترمذي، رقم : ۱۳۳۴۔ سنن نسائي، رقم: ۵۴۰۶۔
(۱) اس حدیث میں قضاء کے آداب میں سے ایک ادب بیان ہوا ہے کہ قاضی سخت غصے میں فیصلہ نہ کرے، بلکہ فیصلہ کرتے وقت وہ نارمل اور معتدل مزاج ہو، کیونکہ سخت غصے میں وہ فیصلے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے سے محروم ہوگا۔ اور مسئلے کی روح تک نہ پہنچ پائے گا۔ پھر غصے میں قاضی کا کیا ہوا فیصلہ تسلیم ہوگا یا اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔ اس بارے علماء کا مؤقف ہے کہ اگر وہ فیصلہ کتاب وسنت کے مطابق ہو تو اسے لاگو کیا جائے گا ورنہ اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔
(۲) سخت غصے کی طرح سخت بھوک اور شدید پیاس کی صورت میں نیز جو عوارض قاضی کی توجہ ہٹانے کا سبب ہیں ان عوارض کی صورت میں قاضی کو فیصلہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور فیصلے کے وقت اسے اعتدال کی کیفیت لاحق ہونی چاہیے۔