معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1149

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ فراخى أَبُو الرَّبِيعِ الْفَرْغَانِيُّ بِمِصْرَ وَكَانَ ضَرِيرًا أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الثَّوْرِيِّ إِلَّا بَكْرُ بْنُ بَكَّارٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1149

فيصلہ کا بیان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو قاضی بنایا گیا تو گویا کہ وہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا۔‘‘
تشریح : شعبہ قضا انتہائی حساس اور مشکل ترین شعبہ ہے جس میں قاضی پر بے جا دباؤ اور شریعت کی پاسداری ملحوظ رکھنا ہوتا ہے۔ لہٰذا ایک طرف شریعت کی پاسداری کی ذمہ داری اور دوسری طرف حکام، عزیز واقارب کا دباؤ ہوتا ہے۔ اگر کتاب وسنت کے مطابق فیصلہ کرے تو لوگ ناراض ہوتے ہیں اور اگر لوگوں کو خوش کرنے کی خاطر کتاب وسنت کے قوانین میں ترمیم کرے تو اللہ تعالیٰ کے مؤاخذے کا سخت خوف لاحق ہوتا ہے۔ لہٰذا جو شخص اس منصب سے بچ سکے اسے اپنی جان چھڑا لینی چاہیے لیکن مجبور کیا جائے تو لوگوں کی پرواہ کیے بغیر کتاب وسنت کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الاقضیة، باب فی طلب القضاء، رقم : ۳۵۷۱ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن ترمذي، کتاب الاحکام، باب القاضی، رقم : ۱۳۲۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۳۰۸۔ مسند احمد: ۲؍۲۳۰۔ مستدرك حاکم: ۴؍۱۰۳۔ شعبہ قضا انتہائی حساس اور مشکل ترین شعبہ ہے جس میں قاضی پر بے جا دباؤ اور شریعت کی پاسداری ملحوظ رکھنا ہوتا ہے۔ لہٰذا ایک طرف شریعت کی پاسداری کی ذمہ داری اور دوسری طرف حکام، عزیز واقارب کا دباؤ ہوتا ہے۔ اگر کتاب وسنت کے مطابق فیصلہ کرے تو لوگ ناراض ہوتے ہیں اور اگر لوگوں کو خوش کرنے کی خاطر کتاب وسنت کے قوانین میں ترمیم کرے تو اللہ تعالیٰ کے مؤاخذے کا سخت خوف لاحق ہوتا ہے۔ لہٰذا جو شخص اس منصب سے بچ سکے اسے اپنی جان چھڑا لینی چاہیے لیکن مجبور کیا جائے تو لوگوں کی پرواہ کیے بغیر کتاب وسنت کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔