معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1145

كِتَابُ المَرْضَى بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِي، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، وَالْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ عَمَلِهِ مُقِيمًا صَحِيحًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مِسْعَرٍ إِلَّا حَفْصٌ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي الْحَوَارِي

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1145

مريض کی عیادت کا بیان باب سیّدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی مسلمان آدمی بیمار ہو جائے یا سفر پر نکل جائے تو اس کا نیک عمل اسی طرح لکھا جاتا ہے جس طرح وہ صحت اور قیام کی حالت میں کیا کرتا تھا۔ ‘‘
تشریح : (۱) مرض اور سفر میں انسان کو ان نفلی اعمال کا ثواب ملتا ہے جو وہ حالت صحت اور حالت اقامت میں ادا کرتا ہو۔ کچھ لوگ مرض اور سفر میں بھی ان نفلی عبادات کا اہتمام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو وہ تندرستی اور اقامت کی حالت میں ادا کرتے ہیں اور مشقت اٹھاتے ہیں یا انہیں ادا نہ کرسکنے کی صورت میں رنجیدہ ہوتے ہیں انہیں مرض وسفر میں نہ تو ان اعمال کی مشقت اٹھانی چاہیے اور نہ ان کے فوت ہونے پر غم زدہ ہونا چاہیے بلکہ مرض وسفر میں جو مریض اور مسافر کو تخفیف ورعایت حاصل ہے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ (۲) اللہ تعالیٰ کا یہ امتِ محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلوٰۃ والسلام پر خاص فضل وکرم ہے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الجنائز، باب اذا کان الرجل یعمل عملا صالحا، رقم: ۳۰۹۱ قال الشیخ الالباني صحیح۔ بخاري، ادب المفرد، رقم : ۵۰۰۔ (۱) مرض اور سفر میں انسان کو ان نفلی اعمال کا ثواب ملتا ہے جو وہ حالت صحت اور حالت اقامت میں ادا کرتا ہو۔ کچھ لوگ مرض اور سفر میں بھی ان نفلی عبادات کا اہتمام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو وہ تندرستی اور اقامت کی حالت میں ادا کرتے ہیں اور مشقت اٹھاتے ہیں یا انہیں ادا نہ کرسکنے کی صورت میں رنجیدہ ہوتے ہیں انہیں مرض وسفر میں نہ تو ان اعمال کی مشقت اٹھانی چاہیے اور نہ ان کے فوت ہونے پر غم زدہ ہونا چاہیے بلکہ مرض وسفر میں جو مریض اور مسافر کو تخفیف ورعایت حاصل ہے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ (۲) اللہ تعالیٰ کا یہ امتِ محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلوٰۃ والسلام پر خاص فضل وکرم ہے۔