كِتَابُ المَرْضَى بَابٌ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مَرْدَوَيْهِ الْأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا صَبِيُّ يَشْتَكِي فَقَالَ: ((مَا لَهُ؟)) فَقُلْنَا: اتَّهَمْنَا بِهِ الْعَيْنَ فَقَالَ: ((أَلَا تَسْتَرْقُونَ لَهُ مِنَ الْعَيْنِ؟)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ إِلَّا أَبُو مُعَاوِيَةَ
مريض کی عیادت کا بیان
باب
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے پاس ایک بچہ تھا جو بیمار تھا۔ آپ نے پوچھا اسے کیا تکلیف ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا ہمیں اس پر نظر کا وہم ہے تو آپ نے فرمایا: ’’کیا تم اس کو نظر کا دم نہیں کرتے۔‘‘
تشریح :
(۱) نظر بد کا دم کرنا اور کروانا جائز ہے۔ بشرطیکہ دم میں شرکیہ کلمات نہ ہوں اور صاحب دم صحیح العقیدہ اور ارکان اسلام کا پابند ہو۔
(۲) نظر کا لگ جانا برحق ہے۔
(۳) دم شرعاً جائز و مباح ہے۔
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۴۲۹۵۔ موطا مالك: ۲؍۹۴۰، رقم: ۱۶۸۱۔
(۱) نظر بد کا دم کرنا اور کروانا جائز ہے۔ بشرطیکہ دم میں شرکیہ کلمات نہ ہوں اور صاحب دم صحیح العقیدہ اور ارکان اسلام کا پابند ہو۔
(۲) نظر کا لگ جانا برحق ہے۔
(۳) دم شرعاً جائز و مباح ہے۔