كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مِهْرَانَ الصَّفَّارُ الْمَوْصِلِيُّ (الرَّمْلِيُّ) ، حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، وَأَيُّوبَ، وَحَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: ((صَبَبْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْخُفَّيْنِ وَالْعِمَامَةِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ حَبِيبٍ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ
طہارت کا بیان
باب
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی علیہ السلام پر پانی ڈالا تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دھو ئے اور کلی کی پھر ناک جھاڑا اپنا چہرہ دھویا، اپنی کلائیاں دھوئیں، پیشانی کا مسح کیا اور موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔‘‘
تشریح :
(۱) پگڑی پر مسح کرنا جائز ہے۔ سر پر مسح کی تین صورتیں ہیں۔ (۱) سر پر پگڑی وغیرہ نہ ہو تو پورے سر کا مسح واجب ہے۔ (۲) سر پر پگڑی ہو تو پیشانی کے بالوں اور پگڑی کا مسح جائز ہے۔ (۳) صرف پگڑی ہی پر مسح جائز ہے۔
(۲) وضو میں موزوں پرمسح کرنا جائز ہے اور مقیم کے لیے موزوں پر مسح کی مدت ایک دن رات جبکہ مسافر کے لیے مدت تین دن اور تین راتیں ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الوضوء باب غسل الوجه، رقم : ۱۴۰۔ مسلم، کتاب الطهارة باب صفة الوضوء، رقم : ۲۲۶۔
(۱) پگڑی پر مسح کرنا جائز ہے۔ سر پر مسح کی تین صورتیں ہیں۔ (۱) سر پر پگڑی وغیرہ نہ ہو تو پورے سر کا مسح واجب ہے۔ (۲) سر پر پگڑی ہو تو پیشانی کے بالوں اور پگڑی کا مسح جائز ہے۔ (۳) صرف پگڑی ہی پر مسح جائز ہے۔
(۲) وضو میں موزوں پرمسح کرنا جائز ہے اور مقیم کے لیے موزوں پر مسح کی مدت ایک دن رات جبکہ مسافر کے لیے مدت تین دن اور تین راتیں ہے۔